عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں چار رکعتیں پڑھیں تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ دو ہی رکعتیں پڑھیں (اور حفص کی روایت میں اتنا مزید ہے کہ) عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کی خلافت کے شروع میں، پھر وہ پوری پڑھنے لگے، (ایک روایت میں ابومعاویہ سے یہ ہے کہ) پھر تمہاری رائیں مختلف ہو گئیں، میری تو خواہش ہے کہ میرے لیے چار رکعتوں کے بجائے دو مقبول رکعتیں ہی ہوں۔ اعمش کہتے ہیں: مجھ سے معاویہ بن قرہ نے اپنے شیوخ کے واسطہ سے بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے چار رکعتیں پڑھیں، تو ان سے کہا گیا: آپ نے عثمان پر اعتراض کیا، پھر خود ہی چار پڑھنے لگے؟ تو انہوں نے کہا: اختلاف برا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1960]
زہری سے روایت ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں چار رکعتیں صرف اس لیے پڑھیں کہ انہوں نے حج کے بعد وہاں اقامت کی نیت کی تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1961]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود (ضعیف)» (سند میں انقطاع ہے، زہری نے عثمان رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ الزھري لم يدرك عثمان رضي اللّٰه عنه (اتحاف المھرة 81/11)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75¤ رٌّ
ابراہیم کہتے ہیں عثمان رضی اللہ عنہ نے چار رکعتیں پڑھیں اس لیے کہ انہوں نے منیٰ کو وطن بنا لیا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1962]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود (ضعیف)» (سند میں انقطاع ہے، ابراہیم نخعی نے عثمان رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ إبراهيم النخعي لم يدرك عثمان رضي اللّٰه عنه،ولد سنة 46ھـ بعد شهادة عثمان رضي اللّٰه عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75
زہری کہتے ہیں جب عثمان رضی اللہ عنہ نے طائف میں اپنی جائیداد بنائی اور وہاں قیام کرنے کا ارادہ کیا تو وہاں چار رکعتیں پڑھیں، وہ کہتے ہیں: پھر اس کے بعد ائمہ نے اسی کو اپنا لیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1963]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود (ضعیف)» (سند میں زہری اور عثمان رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظر الحديث المتقدم (1961)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75
زہری سے روایت ہے کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں نماز اس وجہ سے پوری پڑھی کہ اس سال بدوی لوگ بہت آئے تھے تو انہوں نے چار رکعتیں پڑھیں تاکہ ان لوگوں کو معلوم ہو کہ نماز (اصل میں) چار رکعت ہی ہے (نہ کہ دو، جو قصر کی صورت میں پڑھی جاتی ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1964]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود (حسن لغیرہ)» (سند میں زہری اور عثمان رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن دوسرے متصل طریق سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہوئی، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود 6؍ 206)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظر الحديثين السابقين (1961 و 1962)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75