عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا کہ میری عورت کسی ہاتھ لگانے والے کو نہیں روکتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنے سے جدا کر دو“، اس شخص نے کہا: مجھے ڈر ہے میرا دل اس میں لگا رہے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو تم اس سے فائدہ اٹھاؤ“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2049]
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: مجھے ایک عورت ملی ہے جو اچھے خاندان والی ہے، خوبصورت ہے لیکن اس سے اولاد نہیں ہوتی تو کیا میں اس سے شادی کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“، پھر وہ آپ کے پاس دوسری بار آیا تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو منع فرمایا، پھر تیسری بار آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوب محبت کرنے والی اور خوب جننے والی عورت سے شادی کرو، کیونکہ (بروز قیامت) میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2050]
قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (3091)¤ أخرجه النسائي (3229 وسنده حسن) وصححه الحاكم (2/62 وسنده حسن) وللحديث شواھد كثيرة عند ابن حبان (1228) وغيره