الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
25. باب فِي الْبِكْرِ يُزَوِّجُهَا أَبُوهَا وَلاَ يَسْتَأْمِرُهَا
25. باب: کنواری لڑکی کا نکاح اس سے پوچھے بغیر اس کا باپ کر دے تو کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 2096
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ جَارِيَةً بِكْرًا أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ، فَخَيَّرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک کنواری لڑکی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کیا کہ اس کے والد نے اس کا نکاح اس کی مرضی کے بغیر کر دیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2096]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/النکاح 12 (1875)، (تحفة الأشراف: 6001، 19103)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/273) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کہ چاہے تو نکاح باقی رکھے اور چاہے تو فسخ کر لے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (3136)¤ أخرجه ابن ماجه (1875 وسنده حسن) وللحديث شواھد

حدیث نمبر: 2097
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَكَذَلِكَ رَوَاهُ النَّاسُ مُرْسَلًا مَعْرُوفٌ.
اس سند سے عکرمہ سے یہ حدیث مرسلاً مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: اس روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں ہے، اس روایت کا اسی طرح لوگوں کا مرسلاً روایت کرنا ہی معروف ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2097]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6001، 19103) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ انظر الحديث السابق (2096)