الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
39. باب فِي الْقَسْمِ بَيْنَ النِّسَاءِ
39. باب: عورتوں کے درمیان باری مقرر کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2133
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ فَمَالَ إِلَى إِحْدَاهُمَا، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَشِقُّهُ مَائِلٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس دو بیویاں ہوں اور اس کا میلان ایک کی جانب ہو تو وہ بروز قیامت اس حال میں آئے گا، کہ اس کا ایک دھڑا جھکا ہوا ہو گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2133]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 41 (1141)، سنن النسائی/عشرة النساء 2 (3994)، سنن ابن ماجہ/النکاح 47 (1969)، (تحفة الأشراف: 12213)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/295، 347، 471)، سنن الدارمی/النکاح 24 (2252) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (1141) نسائي (339) ابن ماجه (1969)¤ قتادة عنعن¤ وللحديث شاهد عند أبي نعيم في أخبار أصبهان (300/2) فيه محمد بن الحارث الحارثي ضعيف (تقريب التهذيب: 5797)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 81

حدیث نمبر: 2134
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ فَيَعْدِلُ، وَيَقُولُ:" اللَّهُمَّ هَذَا قَسْمِي فِيمَا أَمْلِكُ، فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ". قال أَبُو دَاوُدَ: يَعْنِي الْقَلْبَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی بیویوں کی) باری مقرر فرماتے تھے اور اس میں انصاف سے کام لیتے تھے، پھر یہ دعا فرماتے تھے: اے اللہ! یہ میری تقسیم ان چیزوں میں ہے جو میرے بس میں ہے، رہی وہ بات جو میرے بس سے باہر ہے اور تیرے بس میں ہے (یعنی دل کا میلان) تو تو مجھے اس کی وجہ سے ملامت نہ فرمانا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2134]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 41 (1140)، سنن النسائی/عشرة النساء 2 (3395)، سنن ابن ماجہ/النکاح 47 (1971)، (تحفة الأشراف: 16290)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/144)، سنن الدارمی/النکاح 25 (2253) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حماد بن زید اور دوسرے زیادہ ثقہ رواة نے اس کو «عن ابی قلابة عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم» مرسلا روایت کیا ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف يعني القلب

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (3235)¤ أخرجه الترمذي (1140 وسنده صحيح) والنسائي (3395 وسنده صحيح) وابن ماجه (1971 وسنده صحيح) أبو قلابة برئ من التدليس وباقي السند صحيح

حدیث نمبر: 2135
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ:" يَا ابْنَ أُخْتِي، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُفَضِّلُ بَعْضَنَا عَلَى بَعْضٍ فِي الْقَسْمِ مِنْ مُكْثِهِ عِنْدَنَا، وَكَانَ قَلَّ يَوْمٌ إِلَّا وَهُوَ يَطُوفُ عَلَيْنَا جَمِيعًا، فَيَدْنُو مِنْ كُلِّ امْرَأَةٍ مِنْ غَيْرِ مَسِيسٍ حَتَّى يَبْلُغَ إِلَى الَّتِي هُوَ يَوْمُهَا فَيَبِيتَ عِنْدَهَا، وَلَقَدْ قَالَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ حِينَ أَسَنَّتْ وَفَرِقَتْ أَنْ يُفَارِقَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَوْمِي لِعَائِشَةَ، فَقَبِلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا، قَالَتْ: نَقُولُ فِي ذَلِكَ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى، وَفِي أَشْبَاهِهَا أُرَاهُ، قَالَ: وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا سورة النساء آية 128".
عروہ کہتے ہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میرے بھانجے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم ازواج مطہرات کے پاس رہنے کی باری میں بعض کو بعض پر فضیلت نہیں دیتے تھے اور ایسا کم ہی ہوتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سب کے پاس نہ آتے ہوں، اور بغیر محبت کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب کے قریب ہوتے، اس طرح آپ اپنی اس بیوی کے پاس پہنچ جاتے جس کی باری ہوتی اور اس کے ساتھ رات گزارتے، اور سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا عمر رسیدہ ہو گئیں اور انہیں اندیشہ ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں الگ کر دیں گے تو کہنے لگیں: اللہ کے رسول! میری باری عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے رہے گی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ بات قبول فرما لی، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ ہم کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے اسی سلسلہ میں یا اور اسی جیسی چیزوں کے سلسلے میں آیت کریمہ: «وإن امرأة خافت من بعلها نشوزا» (سورۃ النساء: ۱۲۸) نازل کی: اگر عورت کو اپنے خاوند کی بدمزاجی کا خوف ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2135]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17024)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 99 (5212)، صحیح مسلم/التفسیر 1 (3022)، مسند احمد (6/107) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 2136
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ مُعَاذَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُنَا إِذَا كَانَ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَ مَا نَزَلَتْ: تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ سورة الأحزاب آية 51"، قَالَتْ مَعَاذَةُ: فَقُلْتُ لَهَا: مَا كُنْتِ تَقُولِينَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: كُنْتُ أَقُولُ:" إِنْ كَانَ ذَلِكَ إِلَيَّ لَمْ أُوثِرْ أَحَدًا عَلَى نَفْسِي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آیت کریمہ: «ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء» آپ ان میں سے جسے آپ چاہیں دور رکھیں اور جسے آپ چاہیں اپنے پاس رکھیں (سورۃ الاحزاب: ۵۱) نازل ہوئی تو ہم میں سے جس کسی کی باری ہوتی تھی اس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اجازت لیتے تھے۔ معاذہ کہتی ہیں کہ یہ سن کر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: آپ ایسے موقع پر کیا کہتی تھیں؟ کہنے لگیں: میں تو یہ ہی کہتی تھی کہ اگر میرا بس چلے تو میں اپنے اوپر کسی کو ترجیح نہ دوں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2136]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر القرآن 7 (4789)، صحیح مسلم/الطلاق 4 (1476)، سنن النسائی/ الکبری/ عشرة النساء (8936)، (تحفة الأشراف: 17965)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/76، 158، 261) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1476)

حدیث نمبر: 2137
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ بَابَنُوسَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى النِّسَاءِ تَعْنِي فِي مَرَضِهِ فَاجْتَمَعْنَ، فَقَالَ:" إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَدُورَ بَيْنَكُنَّ، فَإِنْ رَأَيْتُنَّ أَنْ تَأْذَنَّ لِي فَأَكُونَ عِنْدَ عَائِشَةَ فَعَلْتُنَّ"، فَأَذِنَّ لَهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت کے موقع پر سب بیویوں کو بلا بھیجا، وہ جمع ہوئیں تو فرمایا: اب تم سب کے پاس آنے جانے کی میرے اندر طاقت نہیں، اگر تم اجازت دے دو تو میں عائشہ کے پاس رہوں، چنانچہ ان سب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اجازت دے دی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2137]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17686)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز 64 (1618)، مسند احمد (6/31 187، 291) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ أخرجه الترمذي في الشمائل (392 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 2138
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا مَعَهُ، وَكَانَ يَقْسِمُ لِكُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا، غَيْرَ أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا لِعَائِشَةَ".
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے تو جس کا نام نکلتا اس کو لے کر سفر کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بیوی کے لیے ایک دن رات کی باری بنا رکھی تھی، سوائے سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کے انہوں نے اپنی باری عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے رکھی تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2138]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الھبة 15 (2593)، والنکاح 17 (5092)، (تحفة الأشراف: 16703، 16678)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2445)، سنن ابن ماجہ/النکاح 47 (1970)، سنن النسائی/ الکبری/ عشرة النساء (8923)، مسند احمد (6/ 117، 151، 197، 269)، سنن الدارمی/الجہاد 31 (2467) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2593، 2688)