الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
42. باب فِي حَقِّ الْمَرْأَةِ عَلَى زَوْجِهَا
42. باب: شوہر پر بیوی کے حقوق کا بیان۔
حدیث نمبر: 2142
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو قَزَعَةَ الْبَاهِلِيُّ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا حَقُّ زَوْجَةِ أَحَدِنَا عَلَيْهِ؟ قَالَ:" أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ، وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ أَوِ اكْتَسَبْتَ، وَلَا تَضْرِبْ الْوَجْهَ، وَلَا تُقَبِّحْ وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَا تُقَبِّحْ، أَنْ تَقُولَ: قَبَّحَكِ اللَّهُ.
معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے اوپر ہماری بیوی کا کیا حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ، جب پہنو یا کماؤ تو اسے بھی پہناؤ، چہرے پر نہ مارو، برا بھلا نہ کہو، اور گھر کے علاوہ اس سے جدائی ۱؎ اختیار نہ کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «ولا تقبح» کا مطلب یہ ہے کہ تم اسے «قبحك الله» نہ کہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2142]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/النکاح 3(1850)، (تحفة الأشراف: 11396)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ عشرة النساء (9171)، مسند احمد (4/447، 5/3) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی کسی بات پر ناراض ہو تو اسے گھر سے دوسری جگہ نہ بھگاؤ گھر ہی میں رکھو بطور سرزنش صرف بستر الگ کر دو۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (3259)¤ أخرجه ابن ماجه (1850 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 2143
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نِسَاؤُنَا مَا نَأْتِي مِنْهُنَّ وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ:" ائْتِ حَرْثَكَ أَنَّى شِئْتَ، وَأَطْعِمْهَا إِذَا طَعِمْتَ، وَاكْسُهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ، وَلَا تُقَبِّحْ الْوَجْهَ وَلَا تَضْرِبْ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى شُعْبَةُ تُطْعِمُهَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَكْسُوهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ.
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنی عورتوں کے پاس کدھر سے آئیں، اور کدھر سے نہ آئیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: اپنی کھیتی ۱؎ میں جدھر سے بھی چاہو آؤ، جب خود کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ، اور جب خود پہنو تو اسے بھی پہناؤ، اس کے چہرہ کی برائی نہ کرو، اور نہ ہی اس کو مارو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شعبہ نے «أطعمها إذا طعمت واكسها إذا اكتسيت» کے بجائے «تطعمها إذا طعمت وتكسوها إذا اكتسيت» روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2143]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11385)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ عشرة النساء (9160)، مسند احمد (5/3، 5) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی قُبل (شرمگاہ) میں جس طرف سے بھی چاہو آؤ، نہ کہ دبر (پاخانہ کے راستہ) میں کیونکہ دبر «حرث» کھیتی نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ انظر الحديث السابق (2142)

حدیث نمبر: 2144
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الْمُهَلَّبِيُّ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَزِينٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ دَاوُدَ الْوَرَّاقِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا تَقُولُ فِي نِسَائِنَا؟ قَالَ:" أَطْعِمُوهُنَّ مِمَّا تَأْكُلُونَ، وَاكْسُوهُنَّ مِمَّا تَكْتَسُونَ، وَلَا تَضْرِبُوهُنَّ وَلَا تُقَبِّحُوهُنَّ".
معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کیا: ہماری عورتوں کے بارے میں آپ کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تم خود کھاتے ہو وہی ان کو بھی کھلاؤ، اور جیسا تم پہنتے ہو ویسا ہی ان کو بھی پہناؤ، اور نہ انہیں مارو، اور نہ برا کہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2144]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11395)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ عشرة النساء (9151) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ نسائي (في الكبريٰ : 9151)¤ داود الوراق مستور¤ والحديث السابق (الأصل : 2143) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 81