الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
49. باب مَا جَاءَ فِي الْعَزْلِ
49. باب: عزل کا بیان۔
حدیث نمبر: 2170
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، ذُكِرَ ذَلِكَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَعْنِي الْعَزْلَ، قَالَ:" فَلِمَ يَفْعَلُ أَحَدُكُمْ، وَلَمْ يَقُلْ: فَلَا يَفْعَلْ أَحَدُكُمْ، فَإِنَّهُ لَيْسَتْ مِنْ نَفْسٍ مَخْلُوقَةٍ إِلَّا اللَّهُ خَالِقُهَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: قَزَعَةُ مَوْلَى زِيَادٍ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عزل ۱؎ کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: تم میں سے کوئی ایسا کیوں کرتا ہے؟ (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ وہ ایسا نہ کرے)، کیونکہ اللہ تعالیٰ جس نفس کو پیدا کرنا چاہتا ہے تو وہ اسے پیدا کر کے ہی رہے گا ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: قزعہ، زیاد کے غلام ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2170]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ والتوحید 18 (7409)تعلیقًا، صحیح مسلم/النکاح 22 (1438)، سنن الترمذی/النکاح 40 (1138)، سنن ابن ماجہ/النکاح 30 (1926)، (تحفة الأشراف: 4141، 4280)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/النکاح 55 (3329)، موطا امام مالک/الطلاق 34 (95)، مسند احمد (3/22، 26، 47، 49، 51، 53، 59، 68)، سنن الدارمی/النکاح 36 (2269) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: عضو تناسل کو عورت کی شرمگاہ سے باہر نکال کر منی گرانے کا نام عزل ہے۔
۲؎: اس سے مطلقاً عزل کی کراہت ثابت ہوتی ہے اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ آزاد عورت سے بغیر اس کے اذن کے مکروہ ہے اور لونڈیوں سے بغیر اذن کے بھی درست ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1438)

حدیث نمبر: 2171
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رِفَاعَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ َأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي جَارِيَةً وَأَنَا أَعْزِلُ عَنْهَا، وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ وَأَنَا أُرِيدُ مَا يُرِيدُ الرِّجَالُ، وَإِنَّ الْيَهُودَ تُحَدِّثُ أَنَّ الْعَزْلَ مَوْءُودَةُ الصُّغْرَى، قَالَ:" كَذَبَتْ يَهُودُ، لَوْ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَخْلُقَهُ مَا اسْتَطَعْتَ أَنْ تَصْرِفَهُ".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میری ایک لونڈی ہے جس سے میں عزل کرتا ہوں، کیونکہ اس کا حاملہ ہونا مجھے پسند نہیں اور مرد ہونے کے ناطے مجھے شہوت ہوتی ہے، حالانکہ یہود کہتے ہیں کہ عزل زندہ درگور کرنے کی چھوٹی شکل ہے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہود جھوٹ کہتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ کو پیدا کرنا منظور ہو گا، تو تم اسے پھیر نہیں سکتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2171]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4033)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/33، 51، 53) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ رفاعة مجھول الحال وروي البيهقي (7/ 230) والنسائي في الكبري (9091) بسند حسن عن أبي ھريرة قال: ’’سئل رسول اللّٰه ﷺ عن العزل،قالوا : إن اليھود تزعم أن العزل ھي المؤدة الصغري،قال : كذبت يھود ‘‘¤ وھذا يغني عن حديث رفاعة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 82

حدیث نمبر: 2172
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ، فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْفِدَاءَ فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ، ثُمَّ قُلْنَا: نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا، مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ".
عبداللہ بن محیریز کہتے ہیں کہ مسجد میں داخل ہوا تو میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو دیکھا اور ان کے پاس بیٹھ گیا، ان سے عزل کے متعلق سوال کیا، تو آپ نے جواب دیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم راہ غزوہ بنی مصطلق میں نکلے تو ہمیں کچھ عربی لونڈیاں ہاتھ لگیں، ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور عورتوں سے الگ رہنا ہم پر گراں گزرنے لگا ہم ان لونڈیوں کو فدیہ میں لینا چاہ رہے تھے اس لیے حمل کے ڈر سے ہم ان سے عزل کرنا چاہ رہے تھے، پھر ہم نے اپنے (جی میں) کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں تو آپ سے اس بارے میں پوچھنے سے پہلے ہم عزل کریں (تو یہ کیونکر درست ہو گا) چنانچہ ہم نے آپ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نہ کرو تو تمہارا کیا نقصان ہے؟ قیامت تک جو جانیں پیدا ہونے والی ہیں وہ تو ہو کر رہیں گی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2172]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 109 (2229)، العتق 13 (2542)، المغازی 32 (4138)، النکاح 96 (5210)، القدیر 6 (6603)، التوحید 18 (7409)، صحیح مسلم/النکاح 22 (1438)، (تحفة الأشراف: 4111)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/العتق (5044)، مسند احمد (3/63، 68، 72، 88) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2542) صحيح مسلم (1438)

حدیث نمبر: 2173
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ لِي جَارِيَةً أَطُوفُ عَلَيْهَا وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ، فَقَالَ:" اعْزِلْ عَنْهَا إِنْ شِئْتَ فَإِنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا"، قَالَ: فَلَبِثَ الرَّجُلُ، ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ الْجَارِيَةَ قَدْ حَمَلَتْ، قَالَ:" قَدْ أَخْبَرْتُكَ أَنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا کہ: میری ایک لونڈی ہے جس سے میں صحبت کرتا ہوں اور اس کا حاملہ ہونا مجھے پسند نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاہو تو عزل کر لو، جو اس کے مقدر میں ہے وہ تو ہو کر رہے گا، ایک مدت کے بعد وہ شخص آ کر کہنے لگا، کہ لونڈی حاملہ ہو گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: میں نے تو کہا ہی تھا کہ جو اس کے مقدر میں ہے وہ ہو کر رہے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2173]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 22 (1439)، (تحفة الأشراف: 2719)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة 10 (89)، مسند احمد (3/312، 386) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1439)