عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ مغیث رضی اللہ عنہ ایک غلام تھے وہ کہنے لگے: اللہ کے رسول! اس سے میری سفارش کر دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بریرہ! اللہ سے ڈرو، وہ تمہارا شوہر ہے اور تمہارے لڑکے کا باپ ہے“ کہنے لگیں: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے ایسا کرنے کا حکم فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں بلکہ میں تو سفارشی ہوں“ مغیث کے آنسو گالوں پر بہہ رہے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: ”کیا آپ کو مغیث کی بریرہ کے تئیں محبت اور بریرہ کی مغیث کے تئیں نفرت سے تعجب نہیں ہو رہا ہے؟“۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2231]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 15 (5282)، 16 (5283)، سنن النسائی/ آداب القضاء 27 (5419) سنن ابن ماجہ/الطلاق 29 (2075)، (تحفة الأشراف: 6048)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الرضاع 7 (1154)، مسند احمد (1/215)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2338) (صحیح)»
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر ایک کالے کلوٹے غلام تھے جن کا نام مغیث رضی اللہ عنہ تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (مغیث کے ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا) اختیار دیا اور (نہ رہنے کی صورت میں) انہیں عدت گزارنے کا حکم فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2232]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 15 (5280)، (تحفة الأشراف: 6189)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/281، 361) (صحیح)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے بریرہ کے قصہ میں روایت ہے کہ اس کا شوہر غلام تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کو (آزاد ہونے کے بعد) اختیار دے دیا تو انہوں نے اپنے آپ کو اختیار کیا، اگر وہ آزاد ہوتا تو آپ اسے (بریرہ کو) اختیار نہ دیتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2233]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کو اختیار دیا اس کا شوہر غلام تھا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2234]