الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
35. باب مَنْ أَحَقُّ بِالْوَلَدِ
35. باب: بچے کی پرورش کا زیادہ حقدار کون ہے؟
حدیث نمبر: 2276
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ السُّلَمِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو يَعْنِي الْأَوْزَاعِيَّ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنِي هَذَا كَانَ بَطْنِي لَهُ وِعَاءً وَثَدْيِي لَهُ سِقَاءً وَحِجْرِي لَهُ حِوَاءً، وَإِنَّ أَبَاهُ طَلَّقَنِي وَأَرَادَ أَنْ يَنْتَزِعَهُ مِنِّي، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْتِ أَحَقُّ بِهِ مَا لَمْ تَنْكِحِي".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ میرا بیٹا ہے، میرا پیٹ اس کا گھر رہا، میری چھاتی اس کے پینے کا برتن بنی، میری گود اس کا ٹھکانہ بنی، اب اس کے باپ نے مجھے طلاق دے دی ہے، اور اسے مجھ سے چھیننا چاہتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک تو (دوسرا) نکاح نہیں کر لیتی اس کی تو ہی زیادہ حقدار ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2276]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8741)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/182، 203) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (3378)¤ الوليد بن مسلم صرح بالسماع وللحديث طرق أخريٰ عن عمرو بن شعيب عند أحمد (2/182، 203) وغيره

حدیث نمبر: 2277
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، وَأَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ، أَنَّ أَبَا مَيْمُونَةَ سَلْمَى مَوْلًى مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ رَجُلَ صِدْقٍ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَارِسِيَّةٌ مَعَهَا ابْنٌ لَهَا فَادَّعَيَاهُ وَقَدْ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا، فَقَالَتْ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، وَرَطَنَتْ لَهُ بِالْفَارِسِيَّةِ، زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اسْتَهِمَا عَلَيْهِ، وَرَطَنَ لَهَا بِذَلِكَ، فَجَاءَ زَوْجُهَا، فَقَالَ: مَنْ يُحَاقُّنِي فِي وَلَدِي؟ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: اللَّهُمَّ إِنِّي لَا أَقُولُ هَذَا إِلَّا أَنِّي سَمِعْتُ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَاعِدٌ عِنْدَهُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي وَقَدْ سَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ وَقَدْ نَفَعَنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْتَهِمَا عَلَيْهِ"، فَقَالَ زَوْجُهَا: مَنْ يُحَاقُّنِي فِي وَلَدِي؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا أَبُوكَ وَهَذِهِ أُمُّكَ، فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ"، فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ فَانْطَلَقَتْ بِهِ.
ہلال بن اسامہ سے روایت ہے کہ ابومیمونہ سلمی جو اہل مدینہ کے مولی اور ایک سچے آدمی ہیں کا بیان ہے کہ میں ایک بار ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا کہ اسی دوران ان کے پاس ایک فارسی عورت آئی جس کے ساتھ اس کا لڑکا بھی تھا، اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی تھی اور وہ دونوں ہی اس کے دعویدار تھے، عورت کہنے لگی: ابوہریرہ! (پھر اس نے فارسی زبان میں گفتگو کی) میرا شوہر مجھ سے میرے بیٹے کو لے لینا چاہتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم دونوں اس کے لیے قرعہ اندازی کرو، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بھی فارسی زبان ہی میں اس سے گفتگو کی، اتنے میں اس کا شوہر آیا اور کہنے لگا: میرے لڑکے کے بارے میں مجھ سے کون جھگڑا کر سکتا ہے؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا اللہ! میں نے تو یہ فیصلہ صرف اس وجہ سے کیا ہے کہ میں نے ایک عورت کو کہتے سنا تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی میں آپ کے پاس بیٹھا تھا، وہ کہنے لگی: اللہ کے رسول! میرا شوہر میرے بیٹے کو مجھ سے لے لینا چاہتا ہے، حالانکہ وہ ابوعنبہ کے کنویں سے مجھے پانی لا کر پلاتا ہے اور وہ مجھے فائدہ پہنچاتا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں اس کے لیے قرعہ اندازی کرو، اس کا شوہر بولا: میرے لڑکے کے متعلق مجھ سے کون جھگڑا کر سکتا ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تیرا باپ ہے، اور یہ تیری ماں ہے، ان میں سے تو جس کا بھی چاہے ہاتھ تھام لے، چنانچہ اس نے اپنی ماں کا ہاتھ پکڑ لیا، اور وہ اسے لے کر چلی گئی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2277]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 21 (1357)، سنن النسائی/الطلاق 52 (3526)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 22 (2351)، (تحفة الأشراف: 15463)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/447)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2339) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: امام شافعی کی یہی دلیل ہے، ان کے نزدیک لڑکے کو اختیار ہو گا کہ وہ جس کو چاہے اختیار کرلے، اور امام ابوحنیفہ کے نزدیک جب تک کم سن ہے ماں کے ساتھ رہے گا، اور جب خود کھانے، پینے، پہنے اور استنجا کرنے لگے تو باپ کے ساتھ ہو جائے گا، یہ قول زیادہ قوی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (3380، 3381)

حدیث نمبر: 2278
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُجَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجَ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ إِلَى مَكَّةَ فَقَدِمَ بِابْنَةِ حَمْزَةَ، فَقَالَ جَعْفَرٌ أَنَا آخُذُهَا، أَنَا أَحَقُّ بِهَا ابْنَةُ عَمِّي وَعِنْدِي خَالَتُهَا وَإِنَّمَا الْخَالَةُ أُمٌّ، فَقَالَ عَلِيٌّ أَنَا أَحَقُّ بِهَا ابْنَةُ عَمِّي وَعِنْدِي ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ أَحَقُّ بِهَا، فَقَالَ زَيْدٌ: أَنَا أَحَقُّ بِهَا أَنَا خَرَجْتُ إِلَيْهَا وَسَافَرْتُ وَقَدِمْتُ بِهَا، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ حَدِيثًا، قَالَ:" وَأَمَّا الْجَارِيَةُ، فَأَقْضِي بِهَا لِجَعْفَرٍ تَكُونُ مَعَ خَالَتِهَا وَإِنَّمَا الْخَالَةُ أُمٌّ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ مکہ گئے تو حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی کو لے آئے، جعفر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اسے میں لوں گا، میں اس کا زیادہ حقدار ہوں، یہ میری چچا زاد بہن ہے، نیز اس کی خالہ میرے پاس ہے، اور خالہ ماں کے درجے میں ہوتی ہے، اور علی رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اس کا زیادہ حقدار میں ہوں کیونکہ یہ میری چچا زاد بہن ہے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی میرے نکاح میں ہے، وہ بھی اس کی زیادہ حقدار ہیں اور زید رضی اللہ عنہ نے کہا: سب سے زیادہ اس کا حقدار میں ہوں کیونکہ میں اس کے پاس گیا، اور سفر کر کے اسے لے کر آیا ہوں، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے تو علی رضی اللہ عنہ نے آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑکی کا فیصلہ میں جعفر کے حق میں کرتا ہوں وہ اپنی خالہ کے پاس رہے گی اور خالہ ماں کے درجے میں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2278]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10240)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/98، 115) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ وله طريق آخر عند البيھقي (8/6) والحاكم (3/211 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 2279
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، بِهَذَا الْخَبَرِ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ، قَالَ:" وَقَضَى بِهَا لِجَعْفَرٍ"، وَقَالَ:" إِنَّ خَالَتَهَا عِنْدَهُ".
عبدالرحمٰن بن ابی لیلی سے یہی حدیث مروی ہے لیکن پوری نہیں ہے اس میں ہے کہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ لڑکی جعفر رضی اللہ عنہ کے پاس رہے گی، کیونکہ ان کے نکاح میں اس کی خالہ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2279]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18973، 10223) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ روایت خود تو مرسل ہے، اس لئے پچھلی روایت سے تقویت پاکر صحیح مانی گئی ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ انظر الحديث السابق (2278)

حدیث نمبر: 2280
حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ جَعْفَرٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ هَانِئٍ، وَهُبَيْرَةَ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: لَمَّا خَرَجْنَا مِنْ مَكَّةَ تَبِعَتْنَا بِنْتُ حَمْزَةَ تُنَادِي يَا عَمُّ يَا عَمُّ، فَتَنَاوَلَهَا عَلِيٌّ فَأَخَذَ بِيَدِهَا، وَقَالَ: دُونَكِ بِنْتَ عَمِّكِ فَحَمَلَتْهَا، فَقَصَّ الْخَبَرَ، قَالَ: وَقَالَ جَعْفَرٌ: ابْنَةُ عَمِّي وَخَالَتُهَا تَحْتِي، فَقَضَى بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَالَتِهَا، وَقَالَ:" الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم مکہ سے نکلے تو ہمارے پیچھے پیچھے حمزہ کی لڑکی چچا چچا پکارتی آ گئی، علی رضی اللہ عنہ ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے ساتھ لے آئے اور (فاطمہ رضی اللہ عنہا سے) کہا: اپنے چچا کی لڑکی کو لو، انہوں نے اسے اٹھا لیا، راوی نے پھر پورا قصہ بیان کیا اور کہا کہ: جعفر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: یہ میرے چچا کی بیٹی ہے، اور اس کی خالہ میرے نکاح میں ہے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالہ کے حق میں فیصلہ دیا اور فرمایا: خالہ ماں کے درجے میں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2280]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10301)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/98، 108، 115) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ أبو إسحاق مدلس وعنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 86