الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
46. باب فِيمَا تَجْتَنِبُهُ الْمُعْتَدَّةُ فِي عِدَّتِهَا
46. باب: عدت گزارنے والی عورت کو جن چیزوں سے بچنا چاہئے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 2302
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ الْقُهِسْتَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ بَكْرٍ السَّهْمِيَّ، عَنْ هِشَامٍ، وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ الْجَرَّاحِ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُحِدُّ الْمَرْأَةُ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ، فَإِنَّهَا تُحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ وَلَا تَكْتَحِلُ وَلَا تَمَسُّ طِيبًا إِلَّا أَدْنَى طُهْرَتِهَا إِذَا طَهُرَتْ مِنْ مَحِيضِهَا بِنُبْذَةٍ مِنْ قُسْطٍ أَوْ أَظْفَارٍ". قَالَ يَعْقُوبُ مَكَانَ عَصْبٍ:" إِلَّا مَغْسُولًا". وَزَادَ يَعْقُوبُ:" وَلَا تَخْتَضِبُ".
ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت کسی پر بھی تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے سوائے شوہر کے، وہ اس پر چار مہینے دس دن سوگ منائے گی (اس عرصہ میں) وہ سفید سیاہ دھاری دار کپڑے کے علاوہ کوئی رنگین کپڑا نہ پہنے، نہ سرمہ لگائے، اور نہ خوشبو استعمال کرے، ہاں حیض سے فارغ ہونے کے بعد تھوڑی سی قسط یا اظفار کی خوشبو (حیض کے مقام پر) استعمال کرے۔ راوی یعقوب نے: سفید سیاہ دھاری دار کپڑے کے بجائے: دھلے ہوئے کپڑے کا ذکر کیا، انہوں نے یہ بھی اضافہ کیا کہ اور نہ خضاب لگائے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2302]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحیض 12 (313)، الجنائز 30 (1278)، الطلاق 47 (5339)، 49 (5342)، صحیح مسلم/الطلاق 9 (938)، سنن النسائی/الطلاق 64 (3564)، 65 (3566)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 35 (2087)، (تحفة الأشراف: 18134)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/65)، سنن الدارمی/الطلاق 13 (2332) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5342، 5343) صحيح مسلم (938)¤ مشكوة المصابيح (3331)

حدیث نمبر: 2303
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَمَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمِسْمَعِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ. وَلَيْسَ فِي تَمَامِ حَدِيثِهِمَا. قَالَ الْمِسْمَعِيُّ: قَالَ يَزِيدُ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ فِيهِ:" وَلَا تَخْتَضِبُ". وَزَادَ فِيهِ هَارُونُ:" وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ".
ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے یہی حدیث مرفوعاً مروی ہے، لیکن ان دونوں راویوں کی حدیثوں میں پوری مشابہت نہیں ہے، مسمعی کا بیان ہے کہ یزید کہتے ہیں میں تو صرف یہی جانتا ہوں کہ اس میں ہے کہ خضاب نہ لگائے اور ہارون نے اس میں اتنا اور اضافہ کیا ہے کہ: رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے سوائے سفید سیاہ دھاری دار کپڑے کے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2303]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18134) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5342، 5343) صحيح مسلم (938)

حدیث نمبر: 2304
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، حَدَّثَنِي بُدَيْلٌ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ،عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا لَا تَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ مِنَ الثِّيَابِ وَلَا الْمُمَشَّقَةَ وَلَا الْحُلِيَّ وَلَا تَخْتَضِبُ وَلَا تَكْتَحِلُ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس عورت کا شوہر انتقال کر جائے وہ نہ زرد اور گیروے رنگ کا کپڑا پہنے نہ زیور پہنے، نہ خضاب (مہندی وغیرہ) لگائے، اور نہ سرمہ لگائے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2304]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 64 (3565)، (تحفة الأشراف: 18280)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/302) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ تمام کام بناؤ سنگار کے ہیں، اس لئے عدت میں ان سے پرہیز ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (3334)¤ أخرجه النسائي (3565 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 2305
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ الضَّحَّاكِ، يَقُولُ: أَخْبَرَتْنِي أُمُّ حَكِيمٍ بِنْتُ أَسِيدٍ، عَنْ أُمِّهَا، أَنَّ زَوْجَهَا تُوُفِّيَ وَكَانَتْ تَشْتَكِي عَيْنَيْهَا فَتَكْتَحِلُ بِالْجِلَاءِ، قَالَ أَحْمَدُ: الصَّوَابُ: بِكُحْلِ الْجِلَاءِ، فَأَرْسَلَتْ مَوْلَاةً لَهَا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَتْهَا عَنْ كُحْلِ الْجِلَاءِ، فَقَالَتْ: لَا تَكْتَحِلِي بِهِ إِلَّا مِنْ أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ يَشْتَدُّ عَلَيْكِ فَتَكْتَحِلِينَ بِاللَّيْلِ وَتَمْسَحِينَهُ بِالنَّهَارِ، ثُمّ قَالَتْ عِنْدَ ذَلِكَ أُمُّ سَلَمَةَ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ وَقَدْ جَعَلْتُ عَلَى عَيْنِي صَبْرًا، فَقَالَ:" مَا هَذَا يَا أُمَّ سَلَمَةَ؟" فَقُلْتُ: إِنَّمَا هُوَ صَبْرٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيْسَ فِيهِ طِيبٌ، قَالَ:" إِنَّهُ يَشُبُّ الْوَجْهَ، فَلَا تَجْعَلِيهِ إِلَّا بِاللَّيْلِ وَتَنْزَعِينَهُ بِالنَّهَارِ، وَلَا تَمْتَشِطِي بِالطِّيبِ وَلَا بِالْحِنَّاءِ فَإِنَّهُ خِضَابٌ"، قَالَتْ: قُلْتُ: بِأَيِّ شَيْءٍ أَمْتَشِطُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" بِالسِّدْرِ تُغَلِّفِينَ بِهِ رَأْسَكِ".
ام حکیم بنت اسید اپنی والدہ سے روایت کرتی ہیں کہ ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا، ان کی آنکھوں میں تکلیف رہتی تھی تو وہ «جلاء» (سرمہ) لگا لیتیں تو اپنی ایک لونڈی کو انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا تاکہ وہ «جلاء» کے سرمہ کے متعلق ان سے پوچھے، انہوں نے کہا: اس کا سرمہ نہ لگاؤ جب تک ایسی سخت ضرورت پیش نہ آ جائے جس کے بغیر چارہ نہ ہو اس صورت میں تم اسے رات میں لگاؤ، اور دن میں پونچھ لیا کرو، پھر ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اسی وقت یہ بھی بتایا کہ ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کا جب انتقال ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اور میں نے اپنی آنکھ میں ایلوا لگا رکھا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ام سلمہ یہ کیا ہے؟ میں نے جواب دیا: اللہ کے رسول! یہ ایلوا ہے اور اس میں خوشبو نہیں ہے، فرمایا: یہ چہرے میں حسن پیدا کرتا ہے لہٰذا اسے رات ہی میں لگاؤ، اور دن میں ہٹا دو، اور خوشبو لگا کر کنگھی نہ کرو، اور نہ مہندی لگا کر، کیونکہ وہ خضاب ہے میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پھر کنگھی کس چیز سے کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیری کے پتوں کو اپنے سر پر لپیٹ کر۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2305]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 66 (3567)، (تحفة الأشراف: 18300) (ضعیف) (اس کے راوی مغیرہ بن الضحاک لین الحدیث ہیں، اور ام حکیم اور ان کی ماں دونوں مجہول ہیں)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ نسائي (3567)¤ أم حكيم بنت أسيد: لا يعرف حالھا (تق : 8724) والمغيرة بن الضحاك مجهول¤ انظر التحرير (6841)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 86