عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ) تم اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراؤ حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے“، میں نے پوچھا اس کے بعد کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے بچے کو اس ڈر سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا“، میں نے کہا پھر اس کے بعد؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو“، نیز کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی تصدیق کے طور پر یہ آیت نازل ہوئی «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون الخ (سورۃ الفرقان: ۶۸)”جو لوگ اللہ کے علاوہ کسی کو نہیں پکارتے اور ناحق اس نفس کو قتل نہیں کرتے جس کے قتل کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے اور نہ زنا کرتے ہیں“۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2310]
ابوالزبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ ایک انصاری شخص کی مسکینہ لونڈی آ کر کہنے لگی کہ میرا مالک مجھے بدکاری کے لیے مجبور کرتا ہے، تو یہ آیت نازل ہوئی «ولا تكرهوا فتياتكم على البغاء»(سورۃ النور: ۳۳)”تمہاری جو لونڈیاں پاک دامن رہنا چاہتی ہیں انہیں دنیا کی زندگی کے فائدے کی غرض سے بدکاری پر مجبور نہ کرو“۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2311]
سیلمان تیمی سے روایت ہے کہ آیت کریمہ: «ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن غفور رحيم»(النور: ۳۳)”اور جو انہیں مجبور کرے تو اللہ تعالیٰ مجبور کرنے کی صورت میں بخشنے ولا رحم کرنے والا ہے“ کے متعلق سعید بن ابوالحسن نے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ جنہیں زنا کے لیے مجبور کیا گیا، اللہ تعالیٰ ان کو بخش دے گا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2312]