الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
19. باب وَقْتِ فِطْرِ الصَّائِمِ
19. باب: روزہ افطار کرنے کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2351
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ هِشَامٍ الْمَعْنَى، قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ:عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَاءَ اللَّيْلُ مِنْ هَا هُنَا وَذَهَبَ النَّهَارُ مِنْ هَا هُنَا، زَادَ مُسَدَّدٌ: وَغَابَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ادھر سے رات آ جائے اور ادھر سے دن چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ افطار کرنے کا وقت ہو گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2351]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 43(1954)، صحیح مسلم/الصیام10 (1100)، سنن الترمذی/الصوم 12 (698)، (تحفة الأشراف: 1074)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/28، 35، 48)، سنن الدارمی/الصوم 11 (1742) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1954) صحيح مسلم (1100)

حدیث نمبر: 2352
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، يَقُولُ:" سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَائِمٌ، فَلَمَّا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، قَالَ:" يَا بِلَالُ انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ أَمْسَيْتَ؟ قَالَ:" انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَلَيْكَ نَهَارًا، قَالَ:" انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا"، فَنَزَلَ فَجَدَحَ، فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَا هُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ"، وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ قِبَلَ الْمَشْرِقِ.
سلیمان شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے آپ روزے سے تھے، جب سورج غروب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال! (سواری سے) اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو، بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اگر اور شام ہو جانے دیں تو بہتر ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو، بلال رضی اللہ عنہ نے پھر کہا: اللہ کے رسول! ابھی تو دن ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اترو، اور ہمارے لیے ستو گھولو، چنانچہ وہ اترے اور ستو گھولا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا پھر فرمایا: جب تم دیکھ لو کہ رات ادھر سے آ گئی تو روزے کے افطار کا وقت ہو گیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے مشرق کی جانب اشارہ فرمایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2352]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 33 (1941)، 43 (1955)، 45 (1958)، والطلاق 22 (5297)، صحیح مسلم/الصیام 11(1101)، (تحفة الأشراف: 5163)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/380، 382) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1955) صحيح مسلم (1101)