ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لیتے اور چمٹ کر سوتے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2382]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ماہ رمضان کے مہینے میں بوسہ لیتے (لے لیا کرتے) تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2383]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 12 (1106)، سنن الترمذی/الصیام 31 (727)، سنن ابن ماجہ/الصیام 19 (1683)، (تحفة الأشراف: 17423)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/130، 220، 256، 258، 264)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا بوسہ لیتے اور آپ روزے سے ہوتے اور میں بھی روزے سے ہوتی۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2384]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16164)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/134، 162، 175، 179، 296، 270) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ وللحديث شواھد صحيحة عند مسلم (1106)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں خوش ہوا تو میں نے بوسہ لیا اور میں روزے سے تھا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے تو آج بہت بڑی حرکت کر ڈالی، روزے کی حالت میں بوسہ لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھلا بتاؤ اگر تم روزے کی حالت میں پانی سے کلی کر لو (تو کیا ہوا)“، میں نے کہا: اس میں تو کچھ حرج نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو بس کوئی بات نہیں“۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2385]