الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
39. باب فِيمَنْ يُسْلِمُ وَيُقْتَلُ مَكَانَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
39. باب: اسلام لا کر اسی جگہ اللہ کی راہ میں قتل ہو جانے والے شخص کا بیان۔
حدیث نمبر: 2537
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنْ عَمْرَو بْنَ أُقَيْشٍ، كَانَ لَهُ رِبًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَكَرِهَ أَنْ يُسْلِمَ حَتَّى يَأْخُذَهُ فَجَاءَ يَوْمُ أُحُدٍ فَقَالَ: أَيْنَ بَنُو عَمِّي؟ قَالُوا: بِأُحُدٍ، قَالَ: أَيْنَ فُلَانٌ؟ قَالُوا: بِأُحُدٍ، قَالَ: فَأَيْنَ فُلَانٌ؟ قَالُوا: بِأُحُدٍ، فَلَبِسَ لَأْمَتَهُ وَرَكِبَ فَرَسَهُ ثُمَّ تَوَجَّهَ قِبَلَهُمْ فَلَمَّا رَآهُ الْمُسْلِمُونَ قَالُوا: إِلَيْكَ عَنَّا يَا عَمْرُو قَالَ: إِنِّي قَدْ آمَنْتُ، فَقَاتَلَ حَتَّى جُرِحَ، فَحُمِلَ إِلَى أَهْلِهِ جَرِيحًا فَجَاءَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فَقَالَ لِأُخْتِهِ: سَلِيهِ حَمِيَّةً لِقَوْمِكَ أَوْ غَضَبًا لَهُمْ أَمْ غَضَبًا لِلَّهِ، فَقَالَ: بَلْ غَضَبًا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فَمَاتَ، فَدَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَا صَلَّى لِلَّهِ صَلَاةً.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمرو بن اقیش رضی اللہ عنہ کا جاہلیت میں کچھ سود (وصول کرنا) رہ گیا تھا انہوں نے اسے بغیر وصول کئے اسلام قبول کرنا اچھا نہ سمجھا، چنانچہ (جب وصول کر چکے تو) وہ احد کے دن آئے اور پوچھا: میرے چچازاد بھائی کہاں ہیں؟ لوگوں نے کہا: احد میں ہیں، کہا: فلاں کہاں ہے؟ لوگوں نے کہا: احد میں، کہا: فلاں کہاں ہے؟ لوگوں نے کہا: احد میں، پھر انہوں نے اپنی زرہ پہنی اور گھوڑے پر سوار ہوئے، پھر ان کی جانب چلے، جب مسلمانوں نے انہیں دیکھا تو کہا: عمرو ہم سے دور رہو، انہوں نے کہا: میں ایمان لا چکا ہوں، پھر وہ لڑے یہاں تک کہ زخمی ہو گئے اور اپنے خاندان میں زخم خوردہ اٹھا کر لائے گئے، ان کے پاس سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ آئے اور ان کی بہن سے کہا: اپنے بھائی سے پوچھو: اپنی قوم کی غیرت یا ان کی خاطر غصہ سے لڑے یا اللہ کے واسطہ غضب ناک ہو کر، انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ میں اللہ اور اس کے رسول کے واسطہ غضب ناک ہو کر لڑا، پھر ان کا انتقال ہو گیا اور وہ جنت میں داخل ہو گئے، حالانکہ انہوں نے اللہ کے لیے ایک نماز بھی نہیں پڑھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2537]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15017) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (3848)