الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
62. باب فِي الْجَنَائِبِ
62. باب: کوتل اونٹوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2568
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَحْيَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَكُونُ إِبِلٌ لِلشَّيَاطِينِ وَبُيُوتٌ لِلشَّيَاطِينِ، فَأَمَّا إِبِلُ الشَّيَاطِينِ فَقَدْ رَأَيْتُهَا يَخْرُجُ أَحَدُكُمْ بِجُنَيْبَاتٍ مَعَهُ قَدْ أَسْمَنَهَا فَلَا يَعْلُو بَعِيرًا مِنْهَا، وَيَمُرُّ بِأَخِيهِ قَدِ انْقَطَعَ بِهِ فَلَا يَحْمِلُهُ، وَأَمَّا بُيُوتُ الشَّيَاطِينِ فَلَمْ أَرَهَا"، كَانَ سَعِيدٌ يَقُولُ: لَا أُرَاهَا إِلَّا هَذِهِ الْأَقْفَاصُ الَّتِي يَسْتُرُ النَّاسُ بِالدِّيبَاجِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ اونٹ ۱؎ شیطانوں کے ہوتے ہیں، اور کچھ گھر شیطانوں کے ہوتے ہیں، رہے شیطانوں کے اونٹ تو میں نے انہیں دیکھا ہے، تم میں سے کوئی شخص اپنے کوتل اونٹ کے ساتھ نکلتا ہے جسے اس نے کھلا پلا کر موٹا کر رکھا ہے (خود) اس پر سواری نہیں کرتا، اور اپنے بھائی کے پاس سے گزرتا ہے، دیکھتا ہے کہ وہ چلنے سے عاجز ہو گیا ہے اس کو سوار نہیں کرتا، اور رہے شیطانوں کے گھر تو میں نے انہیں نہیں دیکھا ہے ۲؎۔ سعید کہتے تھے: میں تو شیطانوں کا گھر انہیں ہودجوں کو سمجھتا ہوں جنہیں لوگ ریشم سے ڈھانپتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2568]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13378) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کو البانی نے سلسلة الاحادیث سلسلة الاحادیث الصحیحہ، للالبانی میں درج کیا تھا لیکن انقطاع کے سبب ضعیف ابی داود میں ڈال دیا، ملاحظہ ہو:ضعیف ابی داود 2؍318)

وضاحت: ۱؎: اس سے مراد ایسے اونٹ ہیں جو محض فخر و مباہات کے لئے رکھے گئے ہوں، ان سے کوئی دینی اور شرعی مصلحت نہ حاصل ہو رہی ہو۔
۲؎: یعنی ایسے گھر جو بلاضرورت محض نام ونمود کے لئے بنائے گئے ہوں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ رجاله ثقات لكن سعيد بن أبي ھند : لم يلق أبا هريرة،قاله أبو حاتم الرازي (المراسيل ص 75)¤ فالسند منقطع¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 94