الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
96. باب فِي الطَّاعَةِ
96. باب: امیر لشکر کی اطاعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2624
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: يَأَ ايُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأَمْرِ مِنْكُمْ سورة النساء آية 59، فِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسِ بْنِ عَدِيٍّ بَعَثَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ أَخْبَرَنِيه ِ يَعْلَى، عَن سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ َعَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں آیت «يا أيها الذين آمنوا أطيعوا الله وأطيعوا الرسول وأولي الأمر منكم» اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اور اپنے میں سے اختیار والوں کی (سورۃ النساء: ۵۹) عبداللہ (عبداللہ بن حذافہ) قیس بن عدی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے جنہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ میں بھیجا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2624]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیرسورة النساء 11 (4584)، صحیح مسلم/الإمارة 8 (1834)، سنن الترمذی/الجھاد 3 (1672)، سنن النسائی/البیعة 28 (4199)، (تحفة الأشراف: 5651)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/337) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4584) صحيح مسلم (1834)

حدیث نمبر: 2625
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْمَعُوا لَهُ وَيُطِيعُوا فَأَجَّجَ نَارًا، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَقْتَحِمُوا فِيهَا فَأَبَى قَوْمٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالُوا: إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنَ النَّارِ وَأَرَادَ قَوْمٌ أَنْ يَدْخُلُوهَا فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" لَوْ دَخَلُوهَا أَوْ دَخَلُوا فِيهَا لَمْ يَزَالُوا فِيهَا، وَقَالَ: لَا طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، اور ایک آدمی ۱؎ کو اس کا امیر بنایا اور لشکر کو حکم دیا کہ اس کی بات سنیں، اور اس کی اطاعت کریں، اس آدمی نے آگ جلائی، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اس میں کود پڑیں، لوگوں نے اس میں کودنے سے انکار کیا اور کہا: ہم تو آگ ہی سے بھاگے ہیں اور کچھ لوگوں نے اس میں کود جانا چاہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ اس میں داخل ہو گئے ہوتے تو ہمیشہ اسی میں رہتے، اور فرمایا: اللہ کی معصیت میں کسی کی اطاعت نہیں، اطاعت تو بس نیکی کے کام میں ہے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2625]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي 59 (4340)، والأحکام 4 (7145)، وأخبار الآحاد 1 (7257)، صحیح مسلم/الإمارة 8 (1840)، سنن النسائی/البیعة 34 (4210)، (تحفة الأشراف: 10168)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/82، 94، 124) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس آدمی کا نام عبداللہ بن حذافہ سہمی تھا جن کا تذکرہ پچھلی حدیث میں ہے، بعض لوگ کہتے ہیں: ان کا نام علقمہ بن مجزر تھا ۔
۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ اگر امیر شریعت کے خلاف حکم دے تو اس کی اطاعت نہ کی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7257) صحيح مسلم (1840)

حدیث نمبر: 2626
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان آدمی پر امیر کی بات ماننا اور سننا لازم ہے چاہے وہ پسند کرے یا ناپسند، جب تک کہ اسے کسی نافرمانی کا حکم نہ دیا جائے، لیکن جب اسے نافرمانی کا حکم دیا جائے تو نہ سننا ہے اور نہ ماننا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2626]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 108 (2955)، والأحکام 4 (7144)، صحیح مسلم/الإمارة 8 (1839)، (تحفة الأشراف: 8150)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجھاد 29 (1707)، سنن النسائی/البیعة 34 (4217)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 40 (2864)، مسند احمد (2/17، 42) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7144) صحيح مسلم (1839)

حدیث نمبر: 2627
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مَالِكٍ مِنْ رَهْطِهِ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً فَسَلَحْتُ رَجُلًا مِنْهُمْ سَيْفًا، فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ: لَوْ رَأَيْتَ مَا لَامَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَعَجَزْتُمْ إِذْ بَعَثْتُ رَجُلًا مِنْكُمْ، فَلَمْ يَمْضِ لِأَمْرِي أَنْ تَجْعَلُوا مَكَانَهُ مَنْ يَمْضِي لِأَمْرِي".
عقبہ بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ (دستہ) بھیجا، میں نے ان میں سے ایک شخص کو تلوار دی، جب وہ لوٹ کر آیا تو کہنے لگا: کاش آپ وہ دیکھتے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ملامت کی ہے، آپ نے فرمایا: کیا تم سے یہ نہیں ہو سکتا تھا کہ جب میں نے ایک شخص کو بھیجا اور وہ میرا حکم بجا نہیں لایا تو تم اس کے بدلے کسی ایسے شخص کو مقرر کر دیتے جو میرا حکم بجا لاتا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2627]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10012)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/110) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن