الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
123. باب فِي الرَّجُلِ يُكْرِي دَابَّتَهُ عَلَى النِّصْفِ أَوِ السَّهْمِ
123. باب: آدمی اپنا جانور مال غنیمت کے آدھے یا پورے حصے کے بدلے کرایہ پر دے۔
حدیث نمبر: 2676
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو زُرْعَةَ يَحْيَى بْنُ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، قَالَ: نَادَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، فَخَرَجْتُ إِلَى أَهْلِي فَأَقْبَلْتُ وَقَدْ خَرَجَ أَوَّلُ صَحَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَفِقْتُ فِي الْمَدِينَةِ أُنَادِي أَلَا مَنْ يَحْمِلُ رَجُلًا لَهُ سَهْمُهُ؟ فَنَادَى شَيْخٌ مِنَ الْأَنْصَارِ قَالَ لَنَا: سَهْمُهُ عَلَى أَنْ نَحْمِلَهُ عَقَبَةً وَطَعَامُهُ مَعَنَا، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَسِرْ عَلَى بَرَكَةِ اللَّهِ تَعَالَى قَالَ: فَخَرَجْتُ مَعَ خَيْرِ صَاحِبٍ حَتَّى أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْنَا، فَأَصَابَنِي قَلَائِصُ فَسُقْتُهُنَّ حَتَّى أَتَيْتُهُ فَخَرَجَ فَقَعَدَ عَلَى حَقِيبَةٍ مِنْ حَقَائِبِ إِبِلِهِ، ثُمَّ قَالَ: سُقْهُنَّ مُدْبِرَاتٍ ثُمَّ قَالَ: سُقْهُنَّ مُقْبِلَاتٍ، فَقَالَ: مَا أَرَى قَلَائِصَكَ إِلَّا كِرَامًا قَالَ: إِنَّمَا هِيَ غَنِيمَتُكَ الَّتِي شَرَطْتُ لَكَ قَالَ: خُذْ قَلَائِصَكَ يَا ابْنَ أَخِي فَغَيْرَ سَهْمِكَ أَرَدْنَا.
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے سلسلہ میں منادی کرائی، میں اپنے اہل کے پاس گیا اور وہاں سے ہو کر آیا تو صحابہ کرام نکل چکے تھے، تو میں شہر میں پکار لگانے لگا کہ کوئی ایسا ہے جو ایک آدمی کو سوار کر لے، اور جو حصہ مال غنیمت سے ملے اسے لے لے، ایک بوڑھے انصاری بولے: اچھا ہم اس کا حصہ لے لیں گے، اور اس کو اپنے ساتھ بٹھا لیں گے، اور ساتھ کھانا کھلائیں گے، میں نے کہا: ہاں قبول ہے، انہوں نے کہا: ٹھیک ہے، اللہ کی برکت پر بھروسہ کر کے چلو، میں بہت ہی اچھے ساتھی کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ اللہ نے ہمیں غنیمت کا مال دیا، میرے حصہ میں چند تیز رو اونٹنیاں آئیں، میں ان کو ہنکا کر اپنے ساتھی کے پاس لایا، وہ نکلے اور اپنے اونٹ کے پچھلے حصہ (حقیبہ) پر بیٹھے، پھر کہا: ان کی پیٹھ میری طرف کر کے ہانکو، پھر بولے: ان کا منہ میری طرف کر کے ہانکو، اس کے بعد کہا: تیری اونٹنیاں میرے نزدیک عمدہ ہیں، میں نے کہا: یہ تو آپ کا وہی مال ہے جس کی میں نے شرط رکھی تھی، انہوں نے کہا: میرے بھتیجے! تو اپنی اونٹنیاں لے لے، میرا ارادہ تیرا حصہ لینے کا نہ تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2676]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11747) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عمرو بن عبد اللہ سے سیبانی لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ عمرو بن عبد الله الحضرمي وثقه يعقوب الفارسي والعجلي المعتدل وقال ابن حبان ’’متقنًا‘‘ وصححه أبو عوانة والحاكم والذهبي