الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
127. باب قَتْلِ الأَسِيرِ وَلاَ يُعْرَضُ عَلَيْهِ الإِسْلاَمُ
127. باب: قیدی پر اسلام پیش کئے بغیر اسے قتل کر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2683
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ زَعَمَ السُّدِّيُّ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ أَمَّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَّا أَرْبَعَةَ نَفَرٍ وَامْرَأَتَيْنِ وَسَمَّاهُمْ، وَابْنُ أَبِي سَرْحٍ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ: وَأَمَّا ابْنُ أَبِي سَرْحٍ فَإِنَّهُ اخْتَبَأَ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَلَمَّا دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ إِلَى الْبَيْعَةِ جَاءَ بِهِ حَتَّى أَوْقَفَهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ بَايِعْ عَبْدَ اللَّهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يَأْبَى فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ: أَمَا كَانَ فِيكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَى هَذَا حَيْثُ رَآنِي كَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُهُ؟ فَقَالُوا: مَا نَدْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فِي نَفْسِكَ أَلَا أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِكَ قَالَ: إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَكُونَ لَهُ خَائِنَةُ الْأَعْيُنِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ أَخَا عُثْمَانَ مِنَ الرِّضَاعَةِ، وَكَانَ الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ أَخَا عُثْمَانَ لِأُمِّهِ وَضَرَبَهُ عُثْمَانُ الْحَدَّ إِذْ شَرِبَ الْخَمْرَ.
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب مکہ فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار مردوں اور دو عورتوں کے سوا سب کو امان دے دی، انہوں نے ان کا اور ابن ابی السرح کا نام لیا، رہا ابن ابی سرح تو وہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس چھپ گیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب لوگوں کو بیعت کے لیے بلایا تو عثمان نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لا کھڑا کیا، اور کہا: اللہ کے نبی! عبداللہ سے بیعت لیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور اس کی جانب دیکھا، تین بار ایسا ہی کیا، ہر بار آپ انکار کرتے رہے، تین بار کے بعد پھر اس سے بیعت لے لی، پھر صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم میں کوئی بھی عقلمند آدمی نہیں تھا کہ جس وقت میں نے اپنا ہاتھ اس کی بیعت سے روک رکھا تھا، اٹھتا اور اسے قتل کر دیتا؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمیں آپ کے دل کا حال نہیں معلوم تھا، آپ نے ہمیں آنکھ سے اشارہ کیوں نہیں کر دیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی نبی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ کنکھیوں سے اشارے کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ عثمان کا رضاعی بھائی تھا اور ولید بن عقبہ عثمان کا اخیافی بھائی تھا، اس نے شراب پی تو عثمان رضی اللہ عنہ نے اس پر حد لگائی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2683]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/ المحاربة 11 (4072)، ویأتي عند المؤلف في الحدود 1(4359)، (تحفة الأشراف: 3937) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ أخرجه النسائي (4072 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 2684
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ يَرْبُوعٍ الْمَخْزُومِيُّ، قَالَ:حَدَّثَنِي جَدِّي، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ:" أَرْبَعَةٌ لَا أُؤَمِّنُهُمْ فِي حِلٍّ وَلَا حَرَمٍ فَسَمَّاهُمْ، قَالَ: وَقَيْنَتَيْنِ كَانَتَا لِمِقْيَسٍ فَقُتِلَتْ إِحْدَاهُمَا وَأَفْلَتَتِ الْأُخْرَى فَأَسْلَمَتْ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ أَفْهَمْ إِسْنَادَهُ مِنْ ابْنِ الْعَلَاءِ كَمَا أُحِبُّ.
سعید بن یربوع مخزومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: چار آدمیوں کو میں حرم اور حرم سے باہر کہیں بھی امان نہیں دیتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نام لیے، اور مقیس کی دو لونڈیوں کو، ایک ان میں سے قتل کی گئی، دوسری بھاگ گئی پھر وہ مسلمان ہو گئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2684]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4474) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عمرو بن عثمان لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عمرو بن عثمان بن عبد الرحمٰن : مجهول الحال،وثقه ابن حبان وحده من أئمة الجرح والتعديل¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 97

حدیث نمبر: 2685
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ ابْنُ خَطَلٍ: مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ فَقَالَ: اقْتُلُوهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: ابْنُ خَطَلٍ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ وَكَانَ أَبُو بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيُّ قَتَلَهُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں فتح مکہ کے سال داخل ہوئے، آپ کے سر پر خود تھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اتارا تو ایک شخص آیا اور کہنے لگا: ابن خطل کعبہ کے غلاف سے چمٹا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو قتل کر دو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن خطل کا نام عبداللہ تھا اور اسے ابوبرزہ اسلمی نے قتل کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2685]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/جزاء الصید 18 (1846)، الجھاد 169 (3044)، المغازي 48 (4286)، اللباس 17 (5808)، صحیح مسلم/الحج 84 (1357)، سنن الترمذی/الحج 18 (1693)، الشمائل 16 (106)، سنن النسائی/الحج 107 (2870، 2871)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 18 (2805)، (تحفة الأشراف: 1527)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 81(247)، مسند احمد (3/109، 164، 180، 186، 224، 231، 232، 240، سنن الدارمی/المناسک 88 (1981)، والسیر 20 (2500) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن خطل کو ایک انصاری کے ساتھ کسی جہت میں زکاۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا، انصاری کو اس وفد کا امیر بنایا، راستہ میں ابن خطل نے انصاری پر حملہ کرکے اسے قتل کردیا اور سارا مال و متاع لے کر فرار ہو گیا اور اسلام سے پھر گیا، اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے امان نہیں دی اور خون ناحق کا بدلہ لینے کے لئے اس کے قتل کا حکم صادر فرمایا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3044) صحيح مسلم (1357)