الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
143. باب فِي تَعْظِيمِ الْغُلُولِ
143. باب: مال غنیمت میں چوری بڑا گناہ ہے۔
حدیث نمبر: 2710
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، وَبِشْرَ بْنَ الْمُفَضَّلِ. حدَّثَاهُمْ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ يَوْمَ خَيْبَرَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَتَغَيَّرَتْ وُجُوهُ النَّاسِ لِذَلِكَ فَقَالَ: إِنَّ صَاحِبَكُمْ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَفَتَّشْنَا مَتَاعَهُ فَوَجَدْنَا خَرَزًا مِنْ خَرَزِ يَهُودَ لَا يُسَاوِي دِرْهَمَيْنِ".
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کا غزوہ خیبر کے دن انتقال ہو گیا، لوگوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو، یہ سن کر لوگوں کے چہرے بدل گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے ساتھی نے جہاد میں خیانت کی ہے، پھر جب ہم نے اس کا سامان ڈھونڈا تو یہود کے مونگوں میں سے ہمیں چند مونگے ملے جس کی قیمت دو درہم کے برابر بھی نہ تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2710]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 66 (1961)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 34 (2848)، موطا امام مالک/الجھاد 13 (23)، مسند احمد (4/114، 5/192)، (تحفة الأشراف: 3767) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ابوعمرہ مولی زید بن خالد مقبول راوی ہیں، یعنی متابعت کے بعد قوی ہیں، اور متابعت نہ ہونے پر ضعیف اور لین الحدیث حافظ ابن حجر نے ان کو مقبول کہا ہے، یعنی متابعت کی موجودگی میں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (4011)¤ أخرجه النسائي (1961 وسنده حسن) وابن ماجه (2848 وسنده حسن) أبو عمرة الأنصاري حسن الحديث

حدیث نمبر: 2711
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدَّيْلِيِّ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ خَيْبَرَ فَلَمْ يَغْنَمْ ذَهَبًا وَلَا وَرِقًا إِلَّا الثِّيَابَ وَالْمَتَاعَ وَالْأَمْوَالَ قَالَ: فَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ وَادِي الْقُرَى، وَقَدْ أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدٌ أَسْوَدُ يُقَالُ لَهُ مِدْعَمٌ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِوَادِي الْقُرَى فَبَيْنَا مِدْعَمٌ يَحُطُّ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ سَهْمٌ فَقَتَلَهُ فَقَالَ النَّاسُ: هَنِيئًا لَهُ الْجَنَّةُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِي أَخَذَهَا يَوْمَ خَيْبَرَ مِنَ الْمَغَانِمِ لَمْ تُصِبْهَا الْمَقَاسِمُ لَتَشْتَعِلُ عَلَيْهِ نَارًا. فَلَمَّا سَمِعُوا ذَلِكَ جَاءَ رَجُلٌ بِشِرَاكٍ أَوْ شِرَاكَيْنِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: شِرَاكٌ مِنْ نَارٍ أَوْ قَالَ: شِرَاكَانِ مِنْ نَارٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کے سال نکلے، تو ہمیں غنیمت میں نہ سونا ہاتھ آیا نہ چاندی، البتہ کپڑے اور مال و اسباب ملے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وادی القری کی جانب چلے اور آپ کو ایک کالا غلام ہدیہ میں دیا گیا تھا جس کا نام مدعم تھا، جب لوگ وادی القری میں پہنچے تو مدعم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ کا پالان اتار رہا تھا، اتنے میں اس کو ایک تیر آ لگا اور وہ مر گیا، لوگوں نے کہا: اس کے لیے جنت کی مبارک بادی ہو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرگز نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ چادر جو اس نے خیبر کی لڑائی میں غنیمت کے مال سے تقسیم سے قبل لی تھی اس پر آگ بن کر بھڑک رہی ہے، جب لوگوں نے یہ سنا تو ایک شخص ایک یا دو تسمے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آگ کا ایک تسمہ ہے یا فرمایا: آگ کے دو تسمے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2711]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المغازي 38 (4234)، والأیمان 33 (6707)، صحیح مسلم/الإیمان 48 (115)، سنن النسائی/الأیمان والنذور 37 (3858)، (تحفة الأشراف: 12916)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجھاد 13 (25) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6707) صحيح مسلم (115)