الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
157. باب فِي نَفْلِ السَّرِيَّةِ تَخْرُجُ مِنَ الْعَسْكَرِ
157. باب: لشکر کے کسی ٹکڑے کو انعام میں کچھ زیادہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2741
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ. ح وحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْطَاكِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَشَّرٌ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، أَنَّ الْحَكَمَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَهُمُ الْمَعْنَى كُلُّهُمْ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَيْشٍ قِبَلَ نَجْدٍ وَانْبَعَثَتْ سَرِيَّةٌ مِنَ الْجَيْشِ، فَكَانَ سُهْمَانُ الْجَيْشِ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنَفَّلَ أَهْلَ السَّرِيَّةِ بَعِيرًا بَعِيرًا فَكَانَتْ سُهْمَانُهُمْ ثَلَاثَةَ عَشَرَ ثَلَاثَةَ عَشَرَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نجد کی جانب ایک لشکر میں بھیجا اور اس لشکر کا ایک دستہ دشمن سے مقابلہ کے لیے بھیجا گیا، پھر لشکر کے لوگوں کو بارہ بارہ اونٹ ملے اور دستہ کے لوگوں کو ایک ایک اونٹ بطور انعام زیادہ ملا تو ان کے حصہ میں تیرہ تیرہ اونٹ آئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2741]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7679)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فرض الخمس 15 (3134)، والمغازي 57 (4338)، صحیح مسلم/الجھاد 12 (1748)، موطا امام مالک/الجھاد 6 (15)، سنن الدارمی/السیر 41 (2524) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 2742
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ الدِّمَشْقِيُّ قَالَ: قَالَ الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ: حَدَّثْتُ ابْنَ الْمُبَارَكِ بِهَذَا الْحَدِيثِ قُلْتُ: وَكَذَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ نَافِعٍ قَالَ: لَا تَعْدِلُ مَنْ سَمَّيْتَ بِمَالِكٍ هَكَذَا أَوْ نَحْوَهُ يَعْنِي مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ.
ولید بن مسلم کہتے ہیں: میں نے ابن مبارک سے یہی حدیث بیان کی، میں نے کہا اور اسی طرح ہم سے ابن ابی فروہ نے نافع کے واسطہ سے بیان کیا ہے تو ابن مبارک نے کہا: جن کا نام تم نے لیا ہے وہ مالک کے برابر نہیں ہو سکتے اسی طرح یا اس جیسی بات انہوں نے کہی، اس سے وہ امام مالک بن انس کو مراد لے رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2742]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 7679) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديث السابق (2741)

حدیث نمبر: 2743
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ الْكِلَابِيَّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى نَجْدٍ، فَخَرَجْتُ مَعَهَا فَأَصَبْنَا نَعَمًا كَثِيرًا فَنَفَّلَنَا أَمِيرُنَا بَعِيرًا بَعِيرًا لِكُلِّ إِنْسَانٍ، ثُمَّ قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَسَمَ بَيْنَنَا غَنِيمَتَنَا، فَأَصَابَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا بَعْدَ الْخُمُسِ وَمَا حَاسَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالَّذِي أَعْطَانَا صَاحِبُنَا وَلَا عَابَ عَلَيْهِ بَعْدَ مَا صَنَعَ، فَكَانَ لِكُلِّ رَجُلٍ مِنَّا ثَلَاثَةَ عَشَرَ بَعِيرًا بِنَفْلِهِ.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ ۱؎ نجد کی جانب بھیجا، میں بھی اس کے ساتھ نکلا، ہمیں بہت سے اونٹ ملے، تو ہمارے دستہ کے سردار نے ایک ایک اونٹ ہم میں سے ہر شخص کو بطور انعام دیا، پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے ہمارے غنیمت کے مال کو ہم میں تقسیم کیا، تو ہر ایک کو ہم میں سے خمس کے بعد بارہ بارہ اونٹ ملے، اور وہ اونٹ جو ہمارے سردار نے دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حساب میں شمار نہ کیا، اور نہ ہی آپ نے اس سردار کے عمل پر طعن کیا، تو ہم میں سے ہر ایک کو اس کے نفل سمیت تیرہ تیرہ اونٹ ملے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2743]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8415) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: سریہ ایسی فوجی کاروائی جس میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شرکت نہیں فرمائی، اور غزوہ ایسی جنگ جس میں آپ نے شرکت فرمائی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديث الآتي (2744)

حدیث نمبر: 2744
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْهَبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ الْمَعْنَى،عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً فِيهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قِبَلَ نَجْدٍ، فَغَنِمُوا إِبِلًا كَثِيرَةً فَكَانَتْ سُهْمَانُهُمُ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا، زَادَ ابْنُ مَوْهَبٍ: فَلَمْ يُغَيِّرْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک سریہ بھیجا جس میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، ان لوگوں کو غنیمت میں بہت سے اونٹ ملے، ان میں سے ہر ایک کے حصہ میں بارہ بارہ اونٹ آئے، اور ایک ایک اونٹ انہیں بطور نفل (انعام) دئیے گئے۔ ابن موہب کی روایت میں یہ اضافہ ہے: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تقسیم کو بدلا نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2744]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الخمس 15 (3134)، صحیح مسلم/ الجہاد 12 (1749)، (تحفة الأشراف: 8293، 8357)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/62، 112، 156)، موطا امام مالک/ الجہاد 6 (15)، دی السیر 4 (2524) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3134) صحيح مسلم (1749)

حدیث نمبر: 2745
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَبَلَغَتْ سُهْمَانُنَا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بَعِيرًا، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ بُرْدُ بْنُ سِنَانٍ، عَنْ نَافِعٍ مِثْلَ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَرَوَاهُ أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: وَنُفِّلْنَا بَعِيرًا بَعِيرًا، لَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا، تو ہمارے حصہ میں بارہ بارہ اونٹ آئے، اور ایک ایک اونٹ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بطور انعام دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے برد بن سنان نے نافع سے عبیداللہ کی حدیث کے ہم مثل روایت کیا ہے اور اسے ایوب نے بھی نافع سے اسی کے مثل روایت کیا، مگر اس میں یہ ہے کہ ہمیں ایک ایک اونٹ بطور نفل دئیے گئے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2745]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الجہاد 12 (1749)، (تحفة الأشراف: 8175)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/55) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1749)

حدیث نمبر: 2746
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي. ح وحَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُجَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ يُنَفِّلُ بَعْضَ مَنْ يَبْعَثُ مِنَ السَّرَايَا لِأَنْفُسِهِمْ خَاصَّةَ النَّفَلِ سِوَى قَسْمِ عَامَّةِ الْجَيْشِ، وَالْخُمُسُ فِي ذَلِكَ وَاجِبٌ كُلُّهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن سریوں کو بھیجتے انہیں عام لشکر کی تقسیم کے علاوہ بطور نفل خاص طور سے کچھ دیتے تھے اور خمس ان تمام میں واجب ہوتا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2746]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/فرض الخمس 15 (3135)، صحیح مسلم/الجھاد 12 (1750)، (تحفة الأشراف: 6880)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/140) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی پہلے پورے مال میں سے خمس نکالتے پھر انعام کچھ دینا ہوتا دیتے پھر باقی عام لشکر میں برابر تقسیم کرتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3135) صحيح مسلم (1750)

حدیث نمبر: 2747
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا حُيَيٌّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمَ بَدْرٍ فِي ثَلَاثِ مِائَةٍ وَخَمْسَةَ عَشَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ إِنَّهُمْ حُفَاةٌ فَاحْمِلْهُمْ، اللَّهُمَّ إِنَّهُمْ عُرَاةٌ فَاكْسُهُمْ، اللَّهُمَّ إِنَّهُمْ جِيَاعٌ فَأَشْبِعْهُمْ"، فَفَتَحَ اللَّهُ لَهُ يَوْمَ بَدْرٍ فَانْقَلَبُوا حِينَ انْقَلَبُوا، وَمَا مِنْهُمْ رَجُلٌ إِلَّا وَقَدْ رَجَعَ بِجَمَلٍ أَوْ جَمَلَيْنِ وَاكْتَسَوْا وَشَبِعُوا.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدر کے دن تین سو پندرہ افراد کے ہم راہ نکلے تو آپ نے یہ دعا فرمائی: «اللهم إنهم حفاة فاحملهم اللهم إنهم عراة فاكسهم اللهم إنهم جياع فأشبعهم» اے اللہ! یہ لوگ پیدل ہیں تو ان کو سوار کر دے، اے اللہ! یہ لوگ ننگے ہیں ان کو کپڑا دیدے، اے اللہ! یہ لوگ بھوکے ہیں ان کو آسودہ کر دے، پھر اللہ نے بدر کے دن انہیں فتح دی، جب وہ لوٹے تو کوئی بھی آدمی ان میں سے ایسا نہ تھا جو ایک یا دو اونٹ لے کر نہ آیا ہو، اور ان کے پاس کپڑے بھی ہو گئے اور وہ آسودہ بھی ہو گئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2747]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8859) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (5929)