الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
174. باب فِي سُجُودِ الشُّكْرِ
174. باب: سجدہ شکر کا بیان۔
حدیث نمبر: 2774
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ بَكَّارِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخْبَرَنِي أَبِي عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ: إِذَا جَاءَهُ أَمْرُ سُرُورٍ، أَوْ بُشِّرَ بِهِ خَرَّ سَاجِدًا شَاكِرًا لِلَّهِ.
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی خوشی کی بات آتی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی خوشخبری سنائی جاتی تو اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ میں گر پڑتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2774]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/السیر 25 (1578)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 192 (1394)، (تحفة الأشراف: 11698) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اسے سجدہ شکر کہتے ہیں، جو ائمہ اسلام شافعی، احمد، اور محمد کے نزدیک مسنون اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک مکروہ ہے، یہ حدیث ان کے خلاف حجت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (1494)¤ أخرجه الترمذي (1578 وسنده حسن) وابن ماجه (1394 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 2775
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ يَعْقُوبَ، عَنْ ابْنِ عُثْمَانَ، قَالَ أَبُو دَاوُد وَهُوَ يَحْيَى بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عُثْمَانَ،عَنْ الأَشْعَثِ بْنِ إِسْحَاق بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ نُرِيدُ الْمَدِينَةَ فَلَمَّا كُنَّا قَرِيبًا مِنْ عَزْوَرَا نَزَلَ، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا اللَّهَ سَاعَةً، ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا فَمَكَثَ طَوِيلًا، ثُمَّ قَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا اللَّهَ سَاعَةً، ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا فَمَكَثَ طَوِيلًا، ثُمَّ قَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ سَاعَةً، ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا ذَكَرَهُ أَحْمَدُ ثَلَاثًا، قَالَ: إِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي وَشَفَعْتُ لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي ثُلُثَ أُمَّتِي، فَخَرَرْتُ سَاجِدًا شُكْرًا لِرَبِّي، ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِي فَسَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي ثُلُثَ أُمَّتِي فَخَرَرْتُ سَاجِدًا لِرَبِّي شُكْرًا ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِي، فَسَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي الثُّلُثَ الْآخِرَ فَخَرَرْتُ سَاجِدًا لِرَبِّي"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَشْعَثُ بْنُ إِسْحَاق، أَسْقَطَهُ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ. حينَ حَدَّثَنَا بِهِ، فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنْهُ مُوسَى بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ.
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ سے نکلے، ہم مدینہ کا ارادہ کر رہے تھے، جب ہم عزورا ۱؎ کے قریب ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے، پھر آپ نے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا، اور کچھ دیر اللہ سے دعا کی، پھر سجدہ میں گر پڑے، اور بڑی دیر تک سجدہ ہی میں پڑے رہے، پھر کھڑے ہوئے اور دونوں ہاتھ اٹھا کر کچھ دیر تک اللہ سے دعا کی، پھر سجدے میں گر پڑے اور دیر تک سجدہ میں پڑے رہے، پھر اٹھے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر کچھ دیر دعا کی، پھر دوبارہ آپ سجدے میں گر پڑے، اور فرمایا: میں نے اپنے رب سے دعا کی اور اپنی امت کے لیے سفارش کی تو اللہ نے مجھے ایک تہائی امت دے دی، میں اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ میں گر گیا، پھر سر اٹھایا، اور اپنی امت کے لیے دعا کی تو اللہ نے مجھے اپنی امت کا ایک تہائی اور دے دیا تو میں اپنے رب کا شکر ادا کرنے کے لیے پھر سجدہ میں گر گیا، پھر میں نے اپنا سر اٹھایا، اور اپنی امت کے لیے اپنے رب سے درخواست کی تو اللہ نے جو ایک تہائی باقی تھا اسے بھی مجھے دے دیا تو میں اپنے رب کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سجدے میں گر پڑا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2775]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3870) (اس کے راوی ابن عثمان مجہول اور اشعث لین الحدیث ہیں) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جحفہ کے پاس ایک گھاٹی کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ يحيي بن الحسن بن عثمان مجهول الحال (تق : 7531)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 100