الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
179. باب فِي كِرَاءِ الْمَقَاسِمِ
179. باب: تقسیم کرنے والوں کی اجرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2783
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ التِّنِّيسِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا الزَّمْعِيُّ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُرَاقَةَ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِيَّاكُمْ وَالْقُسَامَةَ، قَالَ: فَقُلْنَا: وَمَا الْقُسَامَةُ؟ قَالَ: الشَّيْءُ يَكُونُ بَيْنَ النَّاسِ فَيَجِيءُ فَيَنْتَقِصُ مِنْهُ".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «قسامہ» سے بچو تو ہم نے کہا: «قسامہ» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک چیز کئی آدمیوں میں مشترک ہوتی ہے پھر تقسیم کرنے والا آتا ہے اور ہر ایک کے حصہ میں تھوڑا تھوڑا کم کر دیتا ہے (اور اسے تقسیم کی اجرت کے طور پر خود لے لیتا ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2783]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4296) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی زبیر بن عثمان لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ زبير بن عثمان وثقه ابن حبان وحده فھو : مجهول كما في التحرير (2000)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 100

حدیث نمبر: 2784
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ شَرِيكٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، قَالَ الرَّجُلُ: يَكُونُ عَلَى الْفِئَامِ مِنَ النَّاسِ فَيَأْخُذُ مِنْ حَظِّ هَذَا وَحَظِّ هَذَا.
عطاء بن یسار نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے، اس میں ہے کہ آپ نے فرمایا: ایک شخص لوگوں کی مختلف جماعتوں پر مقرر ہوتا ہے تو وہ اس کے حصہ سے بھی لیتا ہے اور اس کے حصہ سے بھی لیتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2784]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19092) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (یہ مرسل روایت ہے، عطاء تابعی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ھذا حديث مرسل كما قال البغوي (شرح السنة 90/10 ح 2494)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 100