الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الضَّحَايَا
کتاب: قربانی کے مسائل
2. باب الأُضْحِيَةِ عَنِ الْمَيِّتِ
2. باب: مردے کی طرف سے قربانی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2790
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْحَسْنَاءِ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ حَنَشٍ قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا يُضَحِّي بِكَبْشَيْنِ، فَقُلْتُ لَهُ: مَا هَذَا؟ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَانِي أَنْ أُضَحِّيَ عَنْهُ فَأَنَا أُضَحِّي عَنْهُ.
حنش کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دو دنبے قربانی کرتے دیکھا تو میں نے ان سے پوچھا: یہ کیا ہے؟ (یعنی قربانی میں ایک دنبہ کفایت کرتا ہے آپ دو کیوں کرتے ہیں) تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی ہے کہ میں آپ کی طرف سے قربانی کیا کروں، تو میں آپ کی طرف سے (بھی) قربانی کرتا ہوں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الضَّحَايَا/حدیث: 2790]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأضاحي 3 (1495)، (تحفة الأشراف: 10072)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/107، 149، 150) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابوالحسناء مجہول ہیں، نیز حنش کے بارے میں بھی اختلاف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (1495)¤ شريك والحكم بن عتيبة مدلسان و عنعنا¤ و أبو الحسناء ’’مجهول‘‘ (تقريب التهذيب: 8053)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 101