الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الضَّحَايَا
کتاب: قربانی کے مسائل
16. باب مَا جَاءَ فِي ذَبِيحَةِ الْمُتَرَدِّيَةِ
16. باب: اوپر سے نیچے گر جانے والے جانور کے ذبح کرنے کا طریقہ۔
حدیث نمبر: 2825
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي الْعُشَرَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمَا تَكُونُ الذَّكَاةُ إِلَّا مِنَ اللَّبَّةِ أَوِ الْحَلْقِ؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ طَعَنْتَ فِي فَخِذِهَا لَأَجْزَأَ عَنْكَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا لَا يَصْلُحُ إِلَّا فِي الْمُتَرَدِّيَةِ وَالْمُتَوَحِّشِ.
ابوالعشراء اسامہ کے والد مالک بن قہطم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ذبح سینے اور حلق ہی میں ہوتا ہے اور کہیں نہیں ہوتا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اس کے ران میں نیزہ مار دو تو وہ بھی کافی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ «متردی» ۱؎ اور «متوحش» ۲؎ کے ذبح کا طریقہ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الضَّحَايَا/حدیث: 2825]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصید 13 (1481)، سنن النسائی/الضحایا 24 (4413)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 9 (3184)، (تحفة الأشراف: 15694)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/34)، دی/ الأضاحي 12 (2015) (منکر)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابوالعشراء مجہول اعرابی ہیں ان کے والد بھی مجہول ہیں مگر صحابی ہیں)

وضاحت: ۱؎: یعنی جو جانور گر پڑے اور ذبح کی مہلت نہ ملے۔
۲؎: ایسا جنگلی جانور جو بھاگ نکلے۔

قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (1481) نسائي (4413) ابن ماجه (3184)¤ قال البخاري في أبي العشراء :’’ في حديثه واسمه وسماعه من أبيه نظر ‘‘ (التاريخ الكبير 2/ 22 ت 1557)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 102