الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْوَصَايَا
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
10. باب مَا جَاءَ فِي التَّشْدِيدِ فِي أَكْلِ مَالِ الْيَتِيمِ
10. باب: یتیم کا مال کھانا سخت گناہ کا کام ہے۔
حدیث نمبر: 2874
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوبِقَاتِ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا هُنَّ؟ قَالَ: الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَالسِّحْرُ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ، وَأَكْلُ الرِّبَا، وَأَكْلُ مَالِ الْيَتِيمِ، وَالتَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَبُو الْغَيْثِ سَالِمٌ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات تباہ و برباد کر دینے والی چیزوں (کبیرہ گناہوں) سے بچو، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو، ناحق کسی کو جان سے مارنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، اور لڑائی کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگنا، اور پاک باز اور عفت والی بھولی بھالی مومنہ عورتوں پر تہمت لگانا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوالغیث سے مراد سالم مولی ابن مطیع ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْوَصَايَا/حدیث: 2874]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوصایا 23 (2766)، والطب 48 (5764)، والحدود 44 (6857)، صحیح مسلم/الإیمان 38 (89)، سنن النسائی/الوصایا 11 (3701)، (تحفة الأشراف:12915) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2766) صحيح مسلم (89)

حدیث نمبر: 2875
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجُوزَجَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْكَبَائِرُ؟ فَقَالَ:" هُنَّ تِسْعٌ"، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ زَادَ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ الْمُسْلِمَيْنِ، وَاسْتِحْلَالُ الْبَيْتِ الْحَرَامِ قِبْلَتِكُمْ أَحْيَاءً وَأَمْوَاتًا.
عمیر بن قتادۃ لیثی رضی اللہ عنہ (جنہیں شرف صحبت حاصل ہے) کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کبیرہ گناہ کیا کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نو ہیں ۱؎، پھر انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی جو اوپر بیان ہوئی، اور اس میں: مسلمان ماں باپ کی نافرمانی، اور بیت اللہ جو کہ زندگی اور موت میں تمہارا قبلہ ہے کی حرمت کو حلال سمجھ لینے کا اضافہ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْوَصَايَا/حدیث: 2875]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المحاریة 3 (4017) (وعندہ: ’’تسع‘‘)، (تحفة الأشراف:10895) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہاں حصر اور استقصاء مقصود نہیں ان کے علاوہ اور بھی متعدد کبیرہ گناہ ہیں جن سے اجتناب ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ يحيي بن أبي كثيرعنعن¤ وللحديث شواھد ضعيفة عند البيهقي (3/ 409) وغيره¤ وتوجيه الميت إلي القبلة مستحب بالإجماع و للحديث طريق آخر عند النسائي (4017) بلفظ آخر¤ وھو صحيح بالشواهد¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 104