الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
38. باب مَا جَاءَ فِي الدُّخُولِ فِي أَرْضِ الْخَرَاجِ
38. باب: خراج کی زمین میں رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3081
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى يَعْنِي ابْنَ سُمَيْعٍ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مُعَاذٍ، أَنَّهُ قَالَ: مَنْ عَقَدَ الْجِزْيَةَ فِي عُنُقِهِ فَقَدْ بَرِئَ مِمَّا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جس نے اپنی گردن میں جزیہ کا قلادہ ڈالا (یعنی اپنے اوپر جزیہ مقرر کرایا) تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے سے بری ہو گیا (یعنی اس نے اچھا نہ کیا)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 3081]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11372) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی محمد بن عیسیٰ سیٔ الحفظ ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ مسلم أبو عبد اللّٰه الخزاعي لم أجد من وثقه وھو مقبول (أي مجهول الحال) انظر التقريب (6658) وفي سماعه من معاذ رضي اللّٰه عنه نظر¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 113

حدیث نمبر: 3082
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ أَبِي الشَّعْثَاءِ، حَدَّثَنِي سِنَانُ بْنُ قَيْسٍ، حَدَّثَنِي شَبِيبُ بْنُ نُعَيْمٍ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَخَذَ أَرْضًا بِجِزْيَتِهَا فَقَدِ اسْتَقَالَ هِجْرَتَهُ وَمَنْ نَزَعَ صَغَارَ كَافِرٍ مِنْ عُنُقِهِ فَجَعَلَهُ فِي عُنُقِهِ فَقَدْ وَلَّى الإِسْلَامَ ظَهْرَهُ"، قَالَ: فَسَمِعَ مِنِّي خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ لِي: أَشُبَيْبٌ حَدَّثَكَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: فَإِذَا قَدِمْتَ فَسَلْهُ فَلْيَكْتُبْ إِلَيَّ بِالْحَدِيثِ، قَالَ: فَكَتَبَهُ لَهُ، فَلَمَّا قَدِمْتُ سَأَلَنِي خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ الْقِرْطَاسَ فَأَعْطَيْتُهُ فَلَمَّا قَرَأَهُ تَرَكَ مَا فِي يَدِهِ مِنَ الأَرْضِينَ حِينَ سَمِعَ ذَلِكَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا يَزِيدُ بْنُ خُمَيْرٍ الْيَزَنِيُّ لَيْسَ هُوَ صَاحِبَ شُعْبَةَ.
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جزیہ والی زمین خرید لی تو اس نے (گویا) اپنی ہجرت فسخ کر دی اور جس نے کسی کافر کی ذلت (یعنی جزیہ کو) اس کے گلے سے اتار کر اپنے گلے میں ڈال لیا (یعنی جزیے کی زمین خرید لے کر زراعت کرنے لگا اور جزیہ دینا قبول کر لیا) تو اس نے اسلام کو پس پشت ڈل دیا۔ (اس حدیث کے راوی سنان) کہتے ہیں: خالد بن معدان نے یہ حدیث مجھ سے سنی تو انہوں نے کہا: کیا شبیب نے تم سے یہ حدیث بیان کی ہے؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: جب تم شبیب کے پاس جاؤ تو ان سے کہو کہ وہ یہ حدیث مجھ کو لکھ بھیجیں۔ سنان کہتے ہیں: (میں نے ان سے کہا) تو شبیب نے یہ حدیث خالد کے لیے لکھ کر (مجھ کو) دی، پھر جب میں خالد بن معدان کے پاس آیا تو انہوں نے قرطاس (کاغذ) مانگا میں نے ان کو دے دیا، جب انہوں نے اسے پڑھا، تو ان کے پاس جتنی خراج کی زمینیں تھیں سب چھوڑ دیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ یزید بن خمیر یزنی ہیں، شعبہ کے شاگرد نہیں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ/حدیث: 3082]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10969) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی سنان بن قیس لیّن الحدیث ہیں، نیز اس میں بقیہ بھی ہیں جو متکلم فیہ ہیں)

وضاحت: ۱؎: یہ حکم غالباً ابتداء اسلام میں تھا یا پھر یہ تہدید ہے کہ کہیں ایسا نہ ہوکہ صر ف کاشتکار بن کر رہ جائے اور جہاد کو بھول جائے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عمارة مجهول و سنان بن قيس مقبول (تقريب التهذيب: 4850،2643) أي مجهول الحال¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 114