الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
13. باب فِي كَرَاهِيَةِ تَمَنِّي الْمَوْتِ
13. باب: موت کی تمنا کرنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 3108
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْعُوَنَّ أَحَدُكُمْ بِالْمَوْتِ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی کسی پریشانی سے دوچار ہو جانے کی وجہ سے (گھبرا کر) موت کی دعا ہرگز نہ کرے لیکن اگر کہے تو یہ کہے: «اللهم أحيني ما كانت الحياة خيرا لي وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي» اے اللہ! تو مجھ کو زندہ رکھ جب تک کہ زندگی میرے لیے بہتر ہو، اور مجھے موت دیدے جب مر جانا ہی میرے حق میں بہتر ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3108]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 2 (1822)، سنن ابن ماجہ/الزھد 31 (4265)، (تحفة الأشراف: 1037)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المرضی 19 (5672)، والدعوات 30 (6351)، صحیح مسلم/الذکر 4 (2680)، سنن الترمذی/الجنائز 3 (971)، مسند احمد (3/101، 104، 163، 171، 195، 208، 247، 281) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (6351) صحيح مسلم (2680)¤ أخرجه ابن ماجه (4265 وسنده صحيح)

حدیث نمبر: 3109
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ"، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی ہرگز موت کی تمنا نہ کرے، پھر راوی نے اسی کے مثل ذکر کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3109]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، وانظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 1274) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح