الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
27. باب الصَّبْرِ عِنْدَ الصَّدْمَةِ
27. باب: صبر درحقیقت وہی ہے جو صدمہ آتے ہی کیا جائے۔
حدیث نمبر: 3124
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: أَتَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ تَبْكِي عَلَى صَبِيٍّ لَهَا، فَقَالَ لَهَا" اتَّقِي اللَّهَ، وَاصْبِرِي، فَقَالَتْ: وَمَا تُبَالِي أَنْتَ بِمُصِيبَتِي؟ فَقِيلَ لَهَا: هَذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَتْهُ، فَلَمْ تَجِدْ عَلَى بَابِهِ بَوَّابِينَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَعْرِفْكَ. فَقَالَ: إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الْأُولَى، أَوْ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَةٍ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسی عورت کے پاس سے گزرے جو اپنے بچے کی موت کے غم میں (بآواز) رو رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اللہ سے ڈرو اور صبر کرو ۱؎، اس عورت نے کہا: آپ کو میری مصیبت کا کیا پتا ۲؎؟، تو اس سے کہا گیا: یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں (جب اس کو اس بات کی خبر ہوئی) تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، آپ کے دروازے پہ اسے کوئی دربان نہیں ملا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اللہ کے رسول! میں نے آپ کو پہچانا نہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبر وہی ہے جو پہلے صدمہ کے وقت ہو یا فرمایا: صبر وہی ہے جو صدمہ کے شروع میں ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3124]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز 31 (1283)، 42 (1302)، الأحکام 11 (7154)، صحیح مسلم/الجنائز 8 (926)، سنن النسائی/الجنائز 22 (1870)، سنن الترمذی/ الجنائز 13 (988)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 55 (1596)، (تحفة الأشراف: 439)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/130، 143، 217) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی نوحہ مت کر ورنہ اسے عذاب دیا جائے گا۔
۲؎: کہ یہ میرے لئے کتنی بڑی مصیبت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1252) صحيح مسلم (926)