علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کفن میں میرے لیے قیمتی کپڑا استعمال نہ کرنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرما رہے تھے: ”کفن میں غلو نہ کرو کیونکہ جلد ہی وہ اس سے چھین لیا جائے گا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3154]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10149) (ضعیف)» (اس کے راوی عمرو بن ہاشم لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عمرو بن ھاشم الجنبي ضعيف وقال الحافظ ابن حجر : لين الحديث،أفرط فيه ابن حبان (تق : 5126)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 116
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ جنگ احد میں قتل ہو گئے تو انہیں کفن دینے کے لیے ایک کملی کے سوا اور کچھ میسر نہ آیا، اور وہ کملی بھی ایسی چھوٹی تھی کہ جب ہم اس سے ان کا سر ڈھانپتے تو پیر کھل جاتے تھے، اور اگر ان کے دونوں پیر ڈھانپتے تو سر کھل جاتا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کملی سے ان کا سر ڈھانپ دو اور پیروں پر کچھ اذخر (گھاس) ڈال دو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3155]
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”بہترین کفن جوڑا (تہبند اور چادر) ہے، اور بہترین قربانی سینگ دار دنبہ ہے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3156]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 12 (1473)، (تحفة الأشراف: 5117) (ضعیف)» (اس کے راوی نسی مجہول ہیں)
وضاحت: ۱؎: مقصود یہ ہے کہ ایک کپڑے سے تو دو کپڑے بہتر ہیں، ورنہ مسنون تو تین کپڑے ہی ہیں، اور سینگ دار اس لئے بہتر ہے کہ وہ عام طور سے فربہ ہوتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (1641)¤ أخرجه ابن ماجه (1473 وسنده حسن) حاتم بن أبي نصر: حسن الحديث و ثقه ابن حبان والحاكم وغيرهما