الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
61. باب الصَّلاَةِ عَلَى الْقَبْرِ
61. باب: قبر پر جنازہ پڑھنا۔
حدیث نمبر: 3203
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ:" أَنَّ امْرَأَةً سَوْدَاءَ، أَوْ رَجُلًا، كَانَ يَقُمُّ الْمَسْجِدَ، فَفَقَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عَنْهُ، فَقِيلَ: مَاتَ، فَقَالَ:" أَلَا آذَنْتُمُونِي بِهِ؟، قَالَ: دُلُّونِي عَلَى قَبْرِهِ، فَدَلُّوهُ، فَصَلَّى عَلَيْهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک کالی عورت یا ایک مرد مسجد میں جھاڑو دیا کرتا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے موجود نہ پایا تو لوگوں سے اس کے متعلق پوچھا، لوگوں نے بتایا کہ وہ تو مر گیا ہے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں نے مجھے اس کی خبر کیوں نہیں دی؟ آپ نے فرمایا: مجھے اس کی قبر بتاؤ، لوگوں نے بتائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3203]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 74 (458)، صحیح مسلم/الجنائز 23 (956)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 32 (1527)، (تحفة الأشراف: 14650)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/353، 388، 406) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (458) صحيح مسلم (956)