الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
84. باب الْمُحْرِمِ يَمُوتُ كَيْفَ يُصْنَعُ بِهِ
84. باب: محرم مر جائے تو اس کے ساتھ کیا کیا جائے؟
حدیث نمبر: 3238
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ، وَقَصَتْهُ رَاحِلَتُهُ، فَمَاتَ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَقَالَ: كَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَاغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلَبِّي"، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: خَمْسُ سُنَنٍ كَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، أَيْ يُكَفَّنُ الْمَيِّتُ فِي ثَوْبَيْنِ وَاغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، أَيْ إِنَّ فِي الْغَسَلَاتِ كُلِّهَا سِدْرًا، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، وَلَا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا، وَكَانَ الْكَفَنُ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا شخص لایا گیا جسے اس کی سواری نے گردن توڑ کر ہلاک کر دیا تھا، وہ حالت احرام میں تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اس کے دونوں کپڑوں (تہبند اور چادر) ہی میں دفناؤ، اور پانی اور بیری کے پتے سے اسے غسل دو، اس کا سر مت ڈھانپو، کیونکہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے لبیک پکارتے ہوئے اٹھائے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے امام احمد بن حنبل سے سنا ہے، وہ کہتے تھے کہ اس حدیث میں پانچ سنتیں ہیں: ۱- ایک یہ کہ اسے اس کے دونوں کپڑوں میں کفناؤ یعنی احرام کی حالت میں جو مرے اسے دو کپڑوں میں کفنایا جائے گا۔ ۲- دوسرے یہ کہ اسے پانی اور بیری کے پتے سے غسل دو یعنی ہر غسل میں بیری کا پتہ رہے۔ ۳- تیسرے یہ کہ اس (محرم) کا سر نہ ڈھانپو۔ ۴- چوتھے یہ کہ اسے کوئی خوشبو نہ لگاؤ۔ ۵- پانچویں یہ کہ پورا کفن میت کے مال سے ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3238]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز 19 (1265)، 21 (1267)، جزاء الصید 20 (1849)، 21 (1850)، صحیح مسلم/الحج 14 (1206)، سنن الترمذی/الحج 105 (951)، سنن النسائی/الجنائز 41 (1905)، المناسک 47 (2714)، 97 (2856)، 101 (2861)، سنن ابن ماجہ/المناسک 89 (3084)، (تحفة الأشراف: 5582)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/215، 266، 286)، سنن الدارمی/المناسک 35 (1894) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی قرض کی ادائیگی ثلث وصیت کی تنفیذ، اور وراثت کی تقسیم کفن دفن کے بعد بچے ہوئے مال سے ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1267) صحيح مسلم (1206)

حدیث نمبر: 3239
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمَعْنَى، قَالَا:حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، وَأَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ نَحْوَهُ، قَالَ: وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ سُلَيْمَانُ: قَالَ أَيُّوبُ: ثَوْبَيْهِ، وَقَالَ عَمْرٌو: ثَوْبَيْنِ، وَقَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ: قَالَ أَيُّوبُ: فِي ثَوْبَيْنِ، وَقَالَ عَمْرٌو: فِي ثَوْبَيْهِ، زَادَ سُلَيْمَانُ وَحْدَهُ: وَلَا تُحَنِّطُوهُ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ اسے دو کپڑوں میں کفناؤ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سلیمان نے کہا ہے کہ ایوب کی روایت میں «ثوبين» کے بجائے «ثوبيه» (اسی کے دونوں کپڑے میں) ہے اور عمرو نے «ثوبين» کا لفظ نقل کیا ہے۔ ابو عبید نے کہا کہ ایوب نے «في ثوبين» اور عمرو نے «في ثوبيه» کہا ہے، اور تنہا سلیمان نے «ولا تحنطوه» (اسے خوشبو نہ لگاؤ) کا اضافہ کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3239]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5437، 5582) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1849) صحيح مسلم (1206)

حدیث نمبر: 3240
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ نَحْوَهُ، بِمَعْنَى سُلَيْمَانَ: فِي ثَوْبَيْنِ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سلیمان کی حدیث کے ہم معنی حدیث مروی ہے اس میں «في ثوبين» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3240]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3238)، (تحفة الأشراف: 5582) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديثين السابقين (3238، 3239)

حدیث نمبر: 3241
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: وَقَصَتْ بِرَجُلٍ مُحْرِمٍ نَاقَتُهُ، فَقَتَلَتْهُ، فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" اغْسِلُوهُ وَكَفِّنُوهُ، وَلَا تُغَطُّوا رَأْسَهُ، وَلَا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يُهِلُّ".
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں ایک محرم کو اس کی اونٹنی نے گردن توڑ کر ہلاک کر دیا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے غسل دو اور کفن پہناؤ (لیکن) اس کا سر نہ ڈھانپو اور اسے خوشبو سے دور رکھو کیونکہ وہ لبیک پکارتا ہوا اٹھایا جائے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجَنَائِزِ/حدیث: 3241]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3238)، (تحفة الأشراف: 5497) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1839)