الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
11. باب الاِسْتِثْنَاءِ فِي الْيَمِينِ
11. باب: قسم میں استثناء یعنی «إن شاء الله» کہہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3261
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَقَدِ اسْتَثْنَى".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کام پر قسم کھائی پھر ان شاءاللہ کہا تو اس نے استثناء کر لیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3261]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأیمان 7 (1531)، سنن النسائی/الأیمان 18 (3824)، 39 (3859)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 6 (2106)، (تحفة الأشراف: 7517)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/6، 10، 48، 49، 68، 126، 127، 153)، دی/ النذور 7 (2388) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کیونکہ اب وہ اپنی قسم میں جھوٹا نہ ہو گا اس لئے کہ اس کی قسم اللہ کی مشیت و مرضی پر معلق ہو گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ مشكوة المصابيح (3424)¤ أخرجه النسائي (3860 وسنده حسن) سفيان بن عيينة صرح بالسماع عند الحميدي بتحقيقي (691 وسنده صحيح)

حدیث نمبر: 3262
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَمُسَدَّدٌ، وَهَذَا حَدِيثُهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ فَاسْتَثْنَى، فَإِنْ شَاءَ رَجَعَ، وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ غَيْرَ حِنْثٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قسم کھائی اور ان شاءاللہ کہا تو وہ چاہے قسم کو پورا کرے چاہے نہ پورا کرے وہ حانث (قسم توڑنے والا) نہ ہو گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3262]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 7517) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ أخرجه الترمذي (1531 وسنده صحيح) والنسائي (3824 وسنده صحيح) وابن ماجه (2105 وسنده صحيح)