الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
16. باب فِيمَنْ يَحْلِفُ كَاذِبًا مُتَعَمِّدًا
16. باب: جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھانے والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3275
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّالِبَ الْبَيِّنَةَ، فَلَمْ تَكُنْ لَهُ بَيِّنَةٌ، فَاسْتَحْلَفَ الْمَطْلُوبَ، فَحَلَفَ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلَى، قَدْ فَعَلْتَ، وَلَكِنْ قَدْ غُفِرَ لَكَ بِإِخْلَاصِ قَوْلِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: يُرَادُ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ لَمْ يَأْمُرْهُ بِالْكَفَّارَةِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ دو آدمی اپنا جھگڑا لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے مدعی سے گواہ طلب کیا، اس کے پاس گواہ نہ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدعی علیہ سے قسم کھانے کے لیے کہا، اس نے اس اللہ کی قسم کھائی جس کے سوا کوئی اور معبود برحق نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تم نے کیا ہے (یعنی جس کام کے نہ کرنے پر تم نے قسم کھائی ہے اسے کیا ہے) لیکن تمہارے اخلاص کے ساتھ «لا إله إلا الله» کہنے کی وجہ سے اللہ نے تجھے بخش دیا ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کفارہ کا حکم نہیں دیا ۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3275]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5431)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/253، 288، 296، 322، 2/70) ویأتی ہذا الحدیث فی الأقضیة (3620) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس میں اس بات پر دلیل ہے کہ کبائر اخلاص کے ساتھ کلمۂ توحید پڑھنے پر معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
۲؎: کیونکہ یہ ایسا گناہ ہے جسے کفارہ مٹا نہیں سکتا اس کا کفارہ صرف توبہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے  «خمس ليس لهن كفارة: الشرك بالله وقتل النفس بغير حق وبهت مؤمن والفرار يوم الزحف ويمين صابرة يقتطع بها مالا بغير حق» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن