عبدالرحمٰن بن حرملہ کہتے ہیں کہ ام حبیب بنت ذؤیب بن قیس مزنیہ قبیلہ بنو اسلم کے ایک شخص کے نکاح میں تھیں پھر وہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے کے نکاح میں آئیں، آپ نے ہم کو ایک صاع ہبہ کیا، اور ہم سے بیان کیا کہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے سے روایت ہے، اور انہوں نے ام المؤمنین صفیہ سے روایت کی ہے کہ ام المؤمنین کہتی ہیں کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صاع ہے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس کو جانچا یا کہا میں نے اس کا اندازہ کیا تو ہشام بن عبدالملک کے مد سے دو مد اور آدھے مد کے برابر پایا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3279]
وضاحت: ۱؎: ایک مد دو رطل کا ہوتا ہے تو ایک صاع پانچ رطل کا ہوا یہ صاع حجازی کہلاتا ہے اور صاع عراقی (۸) رطل کا ہوتا ہے یعنی (۴) مد کا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ أم حبيب مستورة (أي مجهولة الحال) وابن أخي صفية : ’’ لا يعرف‘‘ (تق : 8713،8497)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 119
محمد بن محمد بن خلاد ابوعمر کا بیان ہے کہ میرے پاس ایک مکوک ۱؎ تھا اسے مکوک خالد کہا جاتا تھا، وہ ہارون کے کیلجہ (ایک پیمانہ ہے) سے دو کیلجہ کے برابر تھا۔ محمد کہتے ہیں: خالد کا صاع ہشام یعنی ابن عبدالملک کا صاع ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3280]
امیہ بن خالد کہتے ہیں جب خالد قسری گورنر مقرر ہوئے تو انہوں نے صاع کو دو چند کر دیا تو ایک صاع (۱۶) رطل کا ہو گیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: محمد بن محمد بن خلاد کو حبشیوں نے سامنے کھڑا کر کے قتل کر دیا تھا انہوں نے ہاتھ سے بتایا کہ اس طرح (یہ کہہ کر) ابوداؤد نے اپنا ہاتھ پھیلایا، اور اپنے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیوں کے باطن کو زمین کی طرف کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے ان کو خواب میں دیکھا تو ان سے پوچھا: اللہ تعالیٰ نے آپ کے ساتھ کیا برتاؤ کیا؟ انہوں نے کہا: اللہ نے مجھے جنت میں داخل فرما دیا، تو میں نے کہا: پھر تو آپ کو حبشیوں کے سامنے کھڑا کر کے قتل کئے جانے سے کچھ نقصان نہ پہنچا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ/حدیث: 3281]