الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْبُيُوعِ
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
12. باب فِي الصَّرْفِ
12. باب: بیع صرف کا بیان۔
حدیث نمبر: 3348
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، وَعَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الذَّهَبُ بِالْذَهَبِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ".
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا چاندی کے بدلے بیچنا سود ہے مگر جب نقدا نقد ہو، گیہوں گیہوں کے بدلے بیچنا سود ہے مگر جب نقدا نقد ہو، اور کھجور کھجور کے بدلے بیچنا سود ہے مگر جب نقدا نقد ہو، اور جو جو کے بدلے بیچنا سود ہے مگر جب نقدا نقد ہو (نقدا نقد ہونے کی صورت میں ان چیزوں میں سود نہیں ہے لیکن شرط یہ بھی ہے کہ برابر بھی ہوں) ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 3348]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 54 (2134)، 74 (2170)، 76 (2174)، صحیح مسلم/البیوع 37 (1586)، سنن الترمذی/البیوع 24 (1243)، سنن النسائی/البیوع 39 (4562)، سنن ابن ماجہ/التجارات 50 (2260، 2259)، (تحفة الأشراف: 10630)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 17 (38)، مسند احمد (1/24، 25، 45)، سنن الدارمی/البیوع 41 (2620) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: سونا چاندی کو سونا چاندی کے بدلے میں نقدا بیچنا یہی بیع صرف ہے،اس میں نقدا نقد ہونا ضروری ہے، ادھار درست نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2174) صحيح مسلم (1586)

حدیث نمبر: 3349
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ مُسْلِمٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ،عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ تِبْرُهَا وَعَيْنُهَا، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ مُدْيٌ بِمُدْيٍ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ مُدْيٌ بِمُدْيٍ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ مُدْيٌ بِمُدْيٍ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مُدْيٌ بِمُدْيٍ، فَمَنْ زَادَ أَوِ ازْدَادَ، فَقَدْ أَرْبَى، وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الذَّهَبِ بِالْفِضَّةِ، وَالْفِضَّةُ أَكْثَرُهُمَا يَدًا بِيَدٍ، وَأَمَّا نَسِيئَةً فَلَا، وَلَا بَأْسَ بِبَيْعِ الْبُرِّ بِالشَّعِيرِ، وَالشَّعِيرُ أَكْثَرُهُمَا يَدًا بِيَدٍ، وَأَمَّا نَسِيئَةً فَلَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، وَهِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، بِإِسْنَادِهِ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا سونے کے بدلے برابر برابر بیچو، ڈلی ہو یا سکہ، اور چاندی چاندی کے بدلے میں برابر برابر بیچو ڈلی ہو یا سکہ، اور گیہوں گیہوں کے بدلے برابر برابر بیچو، ایک مد ایک مد کے بدلے میں، جو جو کے بدلے میں برابر بیچو، ایک مد ایک مد کے بدلے میں، اسی طرح کھجور کھجور کے بدلے میں برابر برابر بیچو، ایک مد ایک مد کے بدلے میں، نمک نمک کے بدلے میں برابر برابر بیچو، ایک مد ایک مد کے بدلے میں، جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود دیا، سود لیا، سونے کو چاندی سے کمی و بیشی کے ساتھ نقدا نقد بیچنے میں کوئی قباحت نہیں ہے لیکن ادھار درست نہیں، اور گیہوں کو جو سے کمی و بیشی کے ساتھ نقدا نقد بیچنے میں کوئی حرج نہیں لیکن ادھار بیچنا صحیح نہیں ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو سعید بن ابی عروبہ اور ہشام دستوائی نے قتادہ سے انہوں نے مسلم بن یسار سے اسی سند سے روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 3349]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساقاة 15 (1587)، سنن الترمذی/ البیوع (1240)، سنن النسائی/البیوع 42 (4567)، سنن ابن ماجہ/التجارات 48 (2254)، (تحفة الأشراف: 5089)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/314، 320) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مد: شام اور مصر کا ایک پیمانہ ہے، جو پندرہ مکوک کا ہوتا ہے، اور مکوک ڈیڑھ صاع کا ہوتا ہے۔
۲؎: حاصل یہ ہے کہ جب جنس مختلف ہو تو کمی بیشی درست ہے مگر نقدا نقد ہونا ضروری ہے، ادھار درست نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديث الآتي (3350)

حدیث نمبر: 3350
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذَا الْخَبَرِ يَزِيدُ وَيَنْقُصُ، وَزَادَ، قَالَ: فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الْأَصْنَافُ، فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ.
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث کچھ کمی و بیشی کے ساتھ روایت کی ہے، اس حدیث میں اتنا اضافہ ہے کہ جب صنف بدل جائے (قسم مختلف ہو جائے) تو جس طرح چاہو بیچو (مثلا سونا چاندی کے بدلہ میں گیہوں جو کے بدلہ میں) جب کہ وہ نقدا نقد ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْبُيُوعِ/حدیث: 3350]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5089) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1587)