الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
13. باب فِي النَّهْىِ عَنِ الْحُكْرَةِ
13. باب: ذخیرہ اندوزی منع ہے۔
حدیث نمبر: 3447
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ مَعْمَرِ بْنِ أَبِي مَعْمَرٍ أَحَدِ بَنِي عَدِيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحْتَكِرُ إِلَّا خَاطِئٌ"، فَقُلْتُ لِسَعِيدٍ: فَإِنَّكَ تَحْتَكِرُ، قَالَ: وَمَعْمَرٌ كَانَ يَحْتَكِرُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَسَأَلْتُ أَحْمَدَ، مَا الْحُكْرَةُ؟ قَالَ: مَا فِيهِ عَيْشُ النَّاسِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: الْمُحْتَكِرُ مَنْ يَعْتَرِضُ السُّوقَ.
بنو عدی بن کعب کے ایک فرد معمر بن ابی معمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھاؤ بڑھانے کے لیے احتکار (ذخیرہ اندوزی) وہی کرتا ہے جو خطاکار ہو۔ محمد بن عمرو کہتے ہیں: میں نے سعید بن مسیب سے کہا: آپ تو احتکار کرتے ہیں، انہوں نے کہا: معمر بھی احتکار کرتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے امام احمد سے پوچھا: حکرہ کیا ہے؟ (یعنی احتکار کا اطلاق کس چیز پر ہو گا) انہوں نے کہا: جس پر لوگوں کی زندگی موقوف ہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اوزاعی کہتے ہیں: احتکار (ذخیرہ اندوزی) کرنے والا وہ ہے جو بازار کے آڑے آئے یعنی اس کے لیے رکاوٹ بنے۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3447]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساقاة 26 (1605)، سنن الترمذی/البیوع 40 (1267)، سنن ابن ماجہ/التجارات 6 (2154)، (تحفة الأشراف: 11481)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/ 453، 6/400)، سنن الدارمی/البیوع 12 (2585) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1605)

حدیث نمبر: 3448
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَيَّاضٍ، حَدَّثَنَا أَبِي. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَيَّاضِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ:" لَيْسَ فِي التَّمْرِ حُكْرَةٌ"، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: قَالَ: عَنِ الْحَسَنِ فَقُلْنَا لَهُ: لَا تَقُلْ عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا الْحَدِيثُ عِنْدَنَا بَاطِلٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: كَانَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، يَحْتَكِرُ النَّوَى وَالْخَبَطَ وَالْبِزْرَ. و أَحْمَدَ بْنَ يُونُسَ، يَقُولُ: سَأَلْتُ سُفْيَان، عَنْ كَبْس الْقَتِّ، فَقَالَ: كَانُوا يَكْرَهُونَ الْحُكْرَةَ، وَسَأَلْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَيَّاشٍ، فَقَالَ: اكْبِسْهُ.
قتادہ کہتے ہیں کھجور میں احتکار (ذخیرہ اندودزی) نہیں ہے۔ ابن مثنی کی روایت میں یحییٰ بن فیاض نے یوں کہا «حدثنا همام عن قتادة عن الحسن» محمد بن مثنی کہتے ہیں تو ہم نے ان سے کہا: «عن قتادة» کے بعد «عن الحسن» نہ کہیے (کیونکہ یہ قول حسن بصری کا نہیں ہے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ہمارے نزدیک باطل ہے۔ سعید بن مسیب کھجور کی گٹھلی، جانوروں کے چارے اور بیجوں کی ذخیرہ اندوزی کرتے تھے۔ اور میں نے احمد بن یونس کو کہتے سنا کہ میں نے سفیان (ابن سعید ثوری) سے جانوروں کے چاروں کے روک لینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: لوگ احتکار (ذخیرہ اندوزی) کو ناپسند کرتے تھے۔ اور میں نے ابوبکر بن عیاش سے پوچھا تو انہوں نے کہا: روک لو (کوئی حرج نہیں ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3448]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18765) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ يحيي بن فياض :لين الحديث (تق : 7624)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 123