ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے شراب اور اس کی قیمت کو حرام قرار دیا ہے، مردار اور اس کی قیمت کو حرام قرار دیا ہے، سور اور اس کی قیمت کو حرام قرار دیا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3485]
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا (آپ مکہ میں تھے): ”اللہ نے شراب، مردار، سور اور بتوں کے خریدنے اور بیچنے کو حرام کیا ہے“ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ (اس سے تو بہت سے کام لیے جاتے ہیں) اس سے کشتیوں پر روغن آمیزی کی جاتی ہے، اس سے کھال نرمائی جاتی ہے، لوگ اس سے چراغ جلاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں (ان سب کے باوجود بھی) وہ حرام ہے“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر فرمایا: ”اللہ تعالیٰ یہود کو تباہ و برباد کرے، اللہ نے ان پر جانوروں کی چربی جب حرام کی تو انہوں نے اسے پگھلایا پھر اسے بیچا اور اس کے دام کھائے“۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3486]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رکن (حجر اسود) کے پاس بیٹھا ہوا دیکھا، آپ نے اپنی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھائیں پھر ہنسے اور تین بار فرمایا: ”اللہ یہود پر لعنت فرمائے، اللہ نے ان پر جانوروں کی چربی حرام کی (تو انہوں نے چربی تو نہ کھائی) لیکن چربی بیچ کر اس کے پیسے کھائے، اللہ تعالیٰ نے جب کسی قوم پر کسی چیز کے کھانے کو حرام کیا ہے، تو اس قوم پر اس کی قیمت لینے کو بھی حرام کر دیا ہے“۔ خالد بن عبداللہ (خالد بن عبداللہ طحان) کی حدیث میں دیکھنے کا ذکر نہیں ہے اور اس میں: «لعن الله اليهود» کے بجائے: «قال " قاتل الله اليهود» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3488]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5372)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/247، 293، 322) (صحیح)»
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شراب بیچے اسے سور کا گوشت بھی کاٹنا (اور بیچنا) چاہیئے“(اس لیے کہ دونوں ہی چیزیں حرمت میں برابر ہیں)۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3489]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11515)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/253)، سنن الدارمی/الأشربة 9 (2147) (ضعیف)» (اس کے راوی عمر بن بیان لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عمر بن بيان :مجهول الحال،كما في التحرير (4869) وثقه ابن حبان وحده¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 124
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سورۃ البقرہ کی آخری آیتیں: «يسألونك عن الخمر والميسر...» اتریں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ نے یہ آیتیں ہم پر پڑھیں اور فرمایا: ”شراب کی تجارت حرام کر دی گئی ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3490]
اعمش سے بھی اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں «الآيات الأواخر من سورة البقرہ» کے بجائے «الآيات الأواخر في الربا» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3491]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 17636) (صحیح)»