الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
53. باب فِي الرُّقْبَى
53. باب: رقبی کا (تفصیلی) بیان۔
حدیث نمبر: 3558
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا، وَالرُّقْبَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمریٰ جس کو دیا گیا ہے اس کے گھر والوں کا ہو جاتا ہے، اور رقبیٰ ۱؎ (بھی) اسی کے اہل کا حق ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3558]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأحکام 16 (1351)، سنن النسائی/العمری (3769)، سنن ابن ماجہ/الھبات 4 (2383)، (تحفة الأشراف: 2705)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الھبات 4 (1626)، مسند احمد (3/302، 303، 312) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی یہ کہنا کہ میں پہلے مرا تو یہ چیز تیری ہو گی اور تو پہلے مرا تو یہ میری ہو گی، ایسی شرط بیکار ہو جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ مشكوة المصابيح (3014)¤ أبو الزبير صرح بالسماع في الرواية الطويلة وللحديث شواھد

حدیث نمبر: 3559
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَعْقِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ حُجْرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْمَرَ شَيْئًا فَهُوَ لِمُعْمَرِهِ مَحْيَاهُ، وَمَمَاتَهُ وَلَا تُرْقِبُوا، فَمَنْ أَرْقَبَ شَيْئًا فَهُوَ سَبِيلُهُ".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی چیز کسی کو عمر بھر کے لیے دی تو وہ چیز اسی کی ہو گئی جسے دی گئی اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی۔ اور فرمایا: رقبی نہ کرو جس نے رقبیٰ کیا تو وہ میراث کے طریق پر جاری ہو گی (یعنی اس کے ورثاء کی مانی جائے گی دینے والے کو واپس نہ ملے گی)۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3559]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الرقبی 1 (3746)، سنن ابن ماجہ/الہبات 3 (2381)، (تحفة الأشراف: 3700)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/250) (حسن صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ أخرجه ابن ماجه (2381 وسنده صحيح)

حدیث نمبر: 3560
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُوسَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ:" الْعُمْرَى أَنْ يَقُولَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ: هُوَ لَكَ مَا عِشْتَ، فَإِذَا قَالَ ذَلِكَ: فَهُوَ لَهُ وَلِوَرَثَتِهِ، وَالرُّقْبَى هُوَ أَنْ يَقُولَ: الْإِنْسَانُ هُوَ لِلْآخِرِ مِنِّي وَمِنْكَ".
مجاہد کہتے ہیں: عمری یہ ہے کہ کوئی شخص کسی سے کہے کہ یہ چیز تمہاری ہے جب تک تم زندہ رہے، تو جب اس نے ایسا کہہ دیا تو وہ چیز اس کی ہو گئی اور اس کے مرنے کے بعد اس کے ورثاء کی ہو گی، اور رقبی یہ ہے کہ آدمی ایک چیز کسی کو دے کر کہے کہ ہم دونوں میں سے جو آخر میں زندہ رہے یہ چیز اس کی ہو گی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3560]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19271) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: میں پہلے مر گیا تو یہ تم پاس ہے اور رہے گی اور تم پہلے مر گئے اور میں بچا تو وہ چیز میرے پاس واپس آ جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن