عبدالرحمٰن بن بشر انصاری ازرق کہتے ہیں کہ کندہ کے دروازوں سے دو شخص جھگڑتے ہوئے آئے اور ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ ایک حلقے میں بیٹھے ہوئے تھے، تو ان دونوں نے کہا: کوئی ہے جو ہمارے درمیان فیصلہ کر دے! حلقے میں سے ایک شخص بول پڑا: ہاں، میں فیصلہ کر دوں گا، ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ایک مٹھی کنکری لے کر اس کو مارا اور کہا: ٹھہر (عہد نبوی میں) قضاء میں جلد بازی کو مکروہ سمجھا جاتا تھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3577]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9997) (ضعیف الإسناد)» (اس کے رواة رجاء اور عبدالرحمن دونوں لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: کیونکہ جلد بازی میں اکثر غلطی ہو جاتی ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ الأعمش مدلس و عنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 127
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا: ”جو شخص منصب قضاء کا طالب ہوا اور اس (عہدے) کے لیے مدد چاہی ۱؎ وہ اس کے سپرد کر دیا گیا ۲؎، جو شخص اس عہدے کا خواستگار نہیں ہوا اور اس کے لیے مدد نہیں چاہی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک فرشتہ نازل فرماتا ہے جو اسے راہ صواب پر رکھتا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3578]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأحکام 1 (1323)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 1 (2309)، (تحفة الأشراف: 256)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/118، 220) (ضعیف)» (اس کے راوی بلال لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: یعنی سفارشیں کرائے گا۔ ۲؎: یعنی اللہ کی مدد اس کے شامل حال نہ ہو گی۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (1323،1324) ابن ماجه (2309)¤ عبد الأعلي الثعلبي ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 127
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم ہرگز کسی ایسے شخص کو عامل مقرر نہیں کریں گے جو عامل بننا چاہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3579]