عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں آیت کریمہ «فإن جاءوك فاحكم بينهم أو أعرض عنهم»”جب کافر آپ کے پاس آئیں تو آپ چاہیں تو فیصلہ کریں یا فیصلہ سے اعراض کریں“(سورۃ المائدہ: ۴۲) منسوخ ہے، اور اب یہ ارشاد ہے «فاحكم بينهم بما أنزل الله» تو ان کے معاملات میں اللہ کی نازل کردہ وحی کے مطابق فیصلہ کیجئے“(سورۃ المائدہ: ۴۸)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3590]
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں جب یہ آیت «فإن جاءوك فاحكم بينهم أو أعرض عنهم»”جب کافر آپ کے پاس آئیں تو آپ ان کا فیصلہ کریں یا نہ کریں“(سورۃ المائدہ: ۴۲) «وإن حكمت فاحكم بينهم بالقسط»”اور اگر تم ان کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو“(سورۃ المائدہ: ۴۲) نازل ہوئی تو دستور یہ تھا کہ جب بنو نضیر کے لوگ قریظہ کے کسی شخص کو قتل کر دیتے تو وہ آدھی دیت دیتے، اور جب بنو قریظہ کے لوگ بنو نضیر کے کسی شخص کو قتل کر دیتے تو وہ پوری دیت دیتے، تو اس آیت کے نازل ہوتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت برابر کر دی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 3591]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/القسامة 5 (4737)، (تحفة الأشراف: 6074)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/363) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ نسائي (4737)¤ داود بن الحصين عن عكرمة : منكر¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 128