معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی باتوں سے منع فرمایا ہے جس میں بکثرت غلطی واقع ہو ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 3656]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11428)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/435) (ضعیف)» (اس کے راوی عبداللہ بن سعد البجلی لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: یعنی ایسے مسائل پوچھنا جس کا مقصد حصول علم نہ ہو، بلکہ دوسروں کا امتحان لینا اور انہیں ذلیل کرنا۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عبد اللّٰه بن سعد الدمشقي ضعفه أھل الشام ووثقه ابن حبان وحده وقال :’’ يخطئ‘‘ و ضعفه راجح¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 130
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے فتوی دیا“ اور سلیمان بن داود مہری کی روایت میں ہے جس کو بغیر علم کے فتوی دیا گیا۔ تو اس کا گناہ فتوی دینے والے پر ہو گا“۔ سلیمان مہری نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ جس نے اپنے بھائی کو کسی ایسے امر کا مشورہ دیا جس کے متعلق وہ یہ جانتا ہو کہ بھلائی اس کے علاوہ دوسرے میں ہے تو اس نے اس کے ساتھ خیانت کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْعِلْمِ/حدیث: 3657]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 8 (53)، (تحفة الأشراف: 14611)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/321، 365)، سنن الدارمی/المقدمة 20 (161) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (242)¤ أخرجه ابن ماجه (53 وسنده حسن)