عبداللہ بن عثمان ثقفی بنو ثقیف کے ایک کانے شخص سے روایت کرتے ہیں(جسے اس کی بھلائیوں کی وجہ سے معروف کہا جاتا تھا، یعنی خیر کے پیش نظر اس کی تعریف کی جاتی تھی، اگر اس کا نام زہیر بن عثمان نہیں تو مجھے نہیں معلوم کہ اس کا کیا نام تھا) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولیمہ پہلے روز حق ہے، دوسرے روز بہتر ہے، اور تیسرے روز شہرت و ریاکاری ہے“۔ قتادہ کہتے ہیں: مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا کہ سعید بن مسیب کو پہلے دن دعوت دی گئی تو انہوں نے قبول کیا اور دوسرے روز بھی دعوت دی گئی تو اسے بھی قبول کیا اور تیسرے روز دعوت دی گئی تو قبول نہیں کیا اور کہا: (دعوت دینے والے) نام و نمود والے اور ریا کار لوگ ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3745]
تخریج الحدیث: «سنن الدارمی/الأطعمة 28 (2109)، (تحفة الأشراف: 3651، 18719) (ضعیف)» (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ قتادة والحسن عنعنا و عبد اللّٰه بن عثمان الثقفي : مجهول (تقريب التهذيب:3470)¤ وللحديث شواهد ضعيفة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 133
اس سند سے بھی سعید بن مسیب سے یہی واقعہ مروی ہے اور اس میں یہ ہے کہ پہلے اور دوسرے روز انہوں نے دعوت قبول کر لی پھر جب تیسرے روز انہیں دعوت دی گئی تو قبول نہیں کیا اور قاصد کو کنکری ماری۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3746]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3651، 18719) (ضعیف)» (اس کے راوی قتادہ مدلس اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ ضعيف¤ قتادة عنعن وسمعه من رجل مجهول¤ انظر الحديث السابق (3745)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 133