الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
30. باب فِي أَكْلِ حَشَرَاتِ الأَرْضِ
30. باب: زمین پر موجود کیڑوں مکوڑوں کے کھانے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 3798
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا غَالِبُ بْنُ حَجْرَةَ، حَدَّثَنِي مِلْقَامُ بْنُ التَّلِبِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" صَحِبْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أَسْمَعْ لِحَشَرَةِ الْأَرْضِ تَحْرِيمًا".
تلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا لیکن میں نے کیڑے مکوڑوں کی حرمت کے متعلق نہیں سنا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3798]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2051) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ملقام مجہول الحال ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ملقام : مستور (تق: 6878) أي مجهول الحال¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 135

حدیث نمبر: 3799
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ الْكَلْبِيُّ أَبُو ثَوْرٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ نُمَيْلَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ، فَسُئِلَ عَنْ أَكْلِ الْقُنْفُذِ؟، فَتَلَا: قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا سورة الأنعام آية 145، قَالَ: قَالَ شَيْخٌ عِنْدَهُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: خَبِيثَةٌ مِنَ الْخَبَائِثِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: إِنْ كَانَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا، فَهُوَ كَمَا قَالَ مَا لَمْ نَدْرِ".
نمیلہ کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا آپ سے سیہی ۱؎ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے یہ آیت پڑھی: «قل لا أجد فيما أوحي إلى محرما» اے نبی! آپ کہہ دیجئیے میں اسے اپنی طرف نازل کی گئی وحی میں حرام نہیں پاتا ان کے پاس موجود ایک بوڑھے شخص نے کہا: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: وہ ناپاک جانوروں میں سے ایک ناپاک جانور ہے۔ تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا ہے تو بیشک وہ ایسا ہی ہے جو ہمیں معلوم نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3799]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15494)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/381) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ایک راوی شیخ مبہم ہیں)

وضاحت: ۱؎: بڑے چوہے کی مانند ایک جانور جس کے پورے بدن پر کانٹے ہوتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عيسي بن نميلة وأبوه مجهولان (تق: 5336،7194) والشيخ مجهول¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 135