تلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا لیکن میں نے کیڑے مکوڑوں کی حرمت کے متعلق نہیں سنا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3798]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2051) (ضعیف الإسناد)» (اس کے راوی ملقام مجہول الحال ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ملقام : مستور (تق: 6878) أي مجهول الحال¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 135
نمیلہ کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا آپ سے سیہی ۱؎ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے یہ آیت پڑھی: «قل لا أجد فيما أوحي إلى محرما»”اے نبی! آپ کہہ دیجئیے میں اسے اپنی طرف نازل کی گئی وحی میں حرام نہیں پاتا“ ان کے پاس موجود ایک بوڑھے شخص نے کہا: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”وہ ناپاک جانوروں میں سے ایک ناپاک جانور ہے“۔ تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا ہے تو بیشک وہ ایسا ہی ہے جو ہمیں معلوم نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3799]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15494)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/381) (ضعیف)» (اس کی سند میں ایک راوی شیخ مبہم ہیں)
وضاحت: ۱؎: بڑے چوہے کی مانند ایک جانور جس کے پورے بدن پر کانٹے ہوتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عيسي بن نميلة وأبوه مجهولان (تق: 5336،7194) والشيخ مجهول¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 135