الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْكُسُوف
کتاب: سورج گہن کے متعلق بیان
12. بَابُ صَلاَةِ الْكُسُوفِ فِي الْمَسْجِدِ:
12. باب: کسوف کی نماز مسجد میں پڑھنی چاہیے۔
حدیث نمبر: 1055
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ يَهُودِيَّةً جَاءَتْ تَسْأَلُهَا، فَقَالَتْ: أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي قُبُورِهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ ذَلِكَ.
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے یحییٰ بن سعید انصاری سے بیان کیا، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے، ان سے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس کچھ مانگنے آئی۔ اس نے کہا کہ آپ کو اللہ تعالیٰ قبر کے عذاب سے بچائے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا قبر میں بھی عذاب ہو گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کر) فرمایا کہ میں اللہ کی اس سے پناہ مانگتا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْكُسُوف/حدیث: 1055]
حدیث نمبر: 1056
ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْكَبًا فَكَسَفَتِ الشَّمْسُ فَرَجَعَ ضُحًى، فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ ظَهْرَانَيِ الْحُجَرِ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى وَقَامَ النَّاسُ وَرَاءَهُ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ سُجُودًا طَوِيلًا، ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ وَهُوَ دُونَ السُّجُودِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ".
‏‏‏‏ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن صبح کے وقت سوار ہوئے (کہیں جانے کے لیے) ادھر سورج گرہن لگ گیا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آ گئے، ابھی چاشت کا وقت تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے حجروں سے گزرے اور (مسجد میں) کھڑے ہو کر نماز شروع کر دی صحابہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں صف باندھ کر کھڑے ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیام بہت لمبا کیا رکوع بھی بہت لمبا کیا پھر رکوع سے سر اٹھا نے کے بعد دوبارہ لمبا قیام کیا لیکن پہلے سے کم اس کے بعد رکوع بہت لمبا کیا لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم۔ پھر رکوع سے سر اٹھا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں گئے اور لمبا سجدہ کیا۔ پھر لمبا قیام کیا اور یہ قیام بھی پہلے سے کم تھا۔ پھر لمبا رکوع کیا اگرچہ یہ رکوع بھی پہلے کے مقابلے میں کم تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے کھڑے ہو گئے اور لمبا قیام کیا لیکن یہ قیام پھر پہلے سے کم تھا اب (چوتھا) رکوع کیا اگرچہ یہ رکوع بھی پہلے رکوع کے مقابلے میں کم تھا۔ پھر سجدہ کیا بہت لمبا لیکن پہلے سجدہ کے مقابلے میں کم۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد جو کچھ اللہ تعالیٰ نے چاہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ پھر لوگوں کو سمجھایا کہ قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْكُسُوف/حدیث: 1056]