جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھے کے گوشت کھانے سے منع فرمایا، اور ہمیں گھوڑے کا گوشت کھانے کا حکم دیا۔ عمرو کہتے ہیں: ابوالشعثاء کو میں نے اس حدیث سے باخبر کیا تو انہوں نے کہا: حکم غفاری بھی ہم سے یہی کہتے تھے اور اس «بحر»(عالم) نے اس حدیث کا انکار کیا ہے ان کی مراد ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تھی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3808]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الصید 28 (5529)، انظر حدیث رقم: 3788، (تحفة الأشراف: 3422)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/413) (صحیح)» (اس سند میں رجل سے مراد محمد بن علی باقر ہیں)
وضاحت: ۱؎: ابن عباس رضی اللہ عنہما گھریلو گدھا کے کھانے کو جائز مانتے تھے، ہو سکتا ہے کہ انہیں حرمت والی حدیث نہ پہنچی ہو، آیت کریمہ: «قل لا أجد فيما أوحي إلي محرما» سے ان کا اس پر استدلال اس لئے صحیح نہیں ہے کہ یہ آیت مکی ہے، اور حرمت مدینہ میں ہوئی تھی۔
قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قول عمرو فأخبرت . . الخ
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديثين السابقين (3480، 3807)
غالب بن ابجر کہتے ہیں ہمیں قحط سالی لاحق ہوئی اور ہمارے پاس گدھوں کے علاوہ کچھ نہیں تھا جسے ہم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھریلو گدھوں کے گوشت کو حرام کر چکے تھے، چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کو قحط سالی نے آ پکڑا ہے اور ہمارے پاس سوائے موٹے گدھوں کے کوئی مال نہیں جسے ہم اپنے اہل و عیال کو کھلا سکیں اور آپ گھریلو گدھوں کے گوشت کو حرام کر چکے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے اہل و عیال کو اپنے موٹے گدھے کھلاؤ میں نے انہیں گاؤں گاؤں گھومنے کی وجہ سے حرام کیا ہے“ یعنی نجاست خور گدھوں کو حرام کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالرحمٰن سے مراد ابن معقل ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو شعبہ نے عبیدابوالحسن سے، عبید نے عبدالرحمٰن بن معقل سے عبدالرحمٰن بن معقل نے عبدالرحمٰن بن بشر سے انہوں نے مزینہ کے چند لوگوں سے روایت کیا کہ مزینہ کے سردار ابجر یا ابن ابجر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3809]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11018) (ضعیف الإسناد/ مضطرب)» (اس کی سند میں سخت اضطراب ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مضطرب
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ناس من مزينة : مجاهيل،كلھم¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 135
ابن معقل مزینہ کے دو آدمیوں سے روایت کرتے ہیں اور ان میں سے ایک شخص دوسرے سے روایت کرتا ہے ایک کا نام عبداللہ بن عمرو بن عویم اور دوسرے کا نام غالب بن أبجر ہے۔ مسعر کہتے ہیں: میرا خیال ہے غالب ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس بات (قحط والے معاملے) کو لے کر آئے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3810]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11018) (ضعیف الإسناد)» (اس سند میں سخت اضطراب ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظرالحديث السابق (3809)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 135
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کے گوشت سے اور نجاست خور جانور کی سواری کرنے اور اس کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3811]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الضحایا 42 (4452)، (تحفة الأشراف: 8762)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/219) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ أخرجه النسائي (4452 وسنده حسن)