الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
41. باب فِي أَكْلِ الثُّومِ
41. باب: لہسن کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3822
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَكَلَ ثُومًا أَوْ بَصَلًا، فَلْيَعْتَزِلْنَا أَوْ لِيَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا، وَلْيَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ، وَإِنَّهُ أُتِيَ بِبَدْرٍ فِيهِ خَضِرَاتٌ مِنَ الْبُقُولِ، فَوَجَدَ لَهَا رِيحًا، فَسَأَلَ فَأُخْبِرَ بِمَا فِيهَا مِنَ الْبُقُولِ، فَقَالَ: قَرِّبُوهَا إِلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ كَانَ مَعَهُ، فَلَمَّا رَآهُ كَرِهَ أَكْلَهَا، قَالَ: كُلْ فَإِنِّي أُنَاجِي مَنْ لَا تُنَاجِي"، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ بِبَدْرٍ: فَسَّرَهُ ابْنُ وَهْبٍ طَبَقٌ.
عطا بن ابی رباح کا بیان ہے کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لہسن یا پیاز کھائے وہ ہم سے الگ رہے یا آپ نے فرمایا: ہماری مسجد سے الگ رہے، اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک طبق لایا گیا جس میں کچھ سبزیاں تھیں، آپ نے اس میں بو محسوس کی تو پوچھا: کس چیز کی سبزی ہے؟ تو اس میں جس چیز کی سبزی تھی آپ کو بتایا گیا، تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض ساتھیوں کے پاس لے جانے کو کہا جو آپ کے ساتھ تھے تو جب دیکھا کہ یہ لوگ بھی اسے کھانا ناپسند کر رہے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کھاؤ کیونکہ میں ایسی ذات سے سرگوشی کرتا ہوں جس سے تم نہیں کرتے۔ احمد بن صالح کہتے ہیں: ابن وہب نے بدر کی تفسیر طبق سے کی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3822]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 160 (854)، الأطعمة 49 (ز545)، الاعتصام 24 (7359)، صحیح مسلم/المساجد 17 (564)، (تحفة الأشراف: 2485)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 13 (1806)، سنن النسائی/المساجد 16 (708)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 59 (3363)، مسند احمد (3/ 374، 387، 400) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (855) صحيح مسلم (564)

حدیث نمبر: 3823
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا النَّجِيبِ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثُّومُ وَالْبَصَلُ، وَقِيلَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَأَشَدُّ ذَلِكَ كُلُّهُ الثُّومُ أَفَتُحَرِّمُهُ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُلُوهُ، وَمَنْ أَكَلَهُ مِنْكُمْ فَلَا يَقْرَبْ هَذَا الْمَسْجِدَ حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهُ مِنْهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لہسن اور پیاز کا ذکر کیا گیا اور عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! ان میں سب سے زیادہ سخت لہسن ہے کیا آپ اسے حرام کرتے ہیں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھاؤ اور جو شخص اسے کھائے وہ اس مسجد (مسجد نبوی) میں اس وقت تک نہ آئے جب تک اس کی بو نہ جاتی رہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3823]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏(تحفة الأشراف: 4438)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 17 (566)، مسند احمد (4/252) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ صححه ابن خزيمة (1669 وسنده حسن) أبو النجيب وثقه ابن خزيمة وابن حبان فھو حسن الحديث

حدیث نمبر: 3824
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ أَظُنُّهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَفَلَ تُجَاهَ الْقِبْلَةِ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَفْلُهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ، وَمَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ الْخَبِيثَةِ فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا ثَلَاثًا".
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قبلہ کی جانب تھوکا تو اس کا تھوک قیامت کے دن اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لگا ہوا آئے گا، اور جس نے ان گندی سبزیوں کو کھایا وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3824]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3326) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ جرير بن عبدالحميد شك في رفع الحديث¤ فالسند معلل¤ وللحديث طريق موقوف عند ابن أبي شيبة (2/ 365) وسنده صحيح¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 136

حدیث نمبر: 3825
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلَا يَقْرَبَنَّ الْمَسَاجِدَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس درخت (لہسن) سے کھائے وہ مسجدوں کے قریب نہ آئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3825]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 160 (853)، صحیح مسلم/المساجد 17 (561)، (تحفة الأشراف: 8143)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 58 (1016)، مسند احمد (2/20)، سنن الدارمی/الأطعمة 21 (2097) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (853) صحيح مسلم (561)

حدیث نمبر: 3826
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا أبُو هِلَالٍ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ:" أَكَلْتُ ثُومًا، فَأَتَيْتُ مُصَلَّى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ سُبِقْتُ بِرَكْعَةٍ، فَلَمَّا دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ وَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رِيحَ الثُّومِ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، قَالَ: مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ فَلَا يَقْرَبَنَّا حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهَا أَوْ رِيحُهُ، فَلَمَّا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ لَتُعْطِيَنِّي يَدَكَ، قَالَ: فَأَدْخَلْتُ يَدَهُ فِي كُمِّ قَمِيصِي إِلَى صَدْرِي، فَإِذَا أَنَا مَعْصُوبُ الصَّدْرِ، قَالَ: إِنَّ لَكَ عُذْرًا".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں لہسن کھا کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد آیا میری ایک رکعت چھوٹ گئی تھی، جب میں مسجد میں داخل ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لہسن کی بو محسوس کی، تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز پوری کر چکے تو فرمایا: جو شخص اس درخت (لہسن) سے کھائے وہ ہمارے قریب نہ آئے یہاں تک کہ اس کی بو جاتی رہے۔ راوی کو شک ہے آپ نے «ريحها» کہا یا «ريحه» کہا، تو جب میں نے نماز پوری کر لی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی آپ اپنا ہاتھ مجھے دیجئیے، وہ کہتے ہیں: میں نے آپ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے کرتے کے آستین میں داخل کیا اور سینہ تک لے گیا، تو میرا سینہ بندھا ہوا نکلا آپ نے فرمایا: بلاشبہ تو معذور ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3826]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11539)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/249، 252) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابو ہلال متکلم فیہ ہیں مگر صحیح ابن خزیمہ میں ان کی صحیح متابعت موجود ہے، نمبر 1672)

وضاحت: ۱؎: یعنی بھوک کی شدت کی وجہ سے انہوں نے پیٹ پر پتھر باندھ لیا تھا جس کا بندھن سینے تک تھا، اور انہیں کھانے کے لئے لہسن کے سوا کچھ نہیں ملا تھا جسے کھا کر وہ مسجد آئے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ أبو ھلال تابعه سليمان بن المغيرة عند أحمد (4/252) وصححه ابن خزيمة (1672) وابن حبان (319)

حدیث نمبر: 3827
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَيْسَرَةَ يَعْنِي الْعَطَّارَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ، وَقَالَ:" مَنْ أَكَلَهُمَا فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا، وَقَالَ: إِنْ كُنْتُمْ لَا بُدَّ آكِلِيهِمَا، فَأَمِيتُوهُمَا طَبْخًا"، قَالَ: يَعْنِي الْبَصَلَ وَالثُّومَ.
قرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو درختوں سے منع کیا، اور فرمایا: جو شخص انہیں کھائے وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے اور فرمایا: اگر تمہیں کھانا ضروری ہی ہو تو انہیں پکا کر مار دو۔ راوی کہتے ہیں: آپ کی مراد پیاز اور لہسن سے تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3827]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبودواد، (تحفة الأشراف: 1180)، و قد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری (6681)، مسند احمد (4/19) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (736)

حدیث نمبر: 3828
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا الْجَرَّاحُ أَبُو وَكِيعٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضَي اللهُ عَنْهُ، قَالَ:" نُهِيَ عَنْ أَكْلِ الثُّومِ إِلَّا مَطْبُوخًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: شَرِيكُ بْنُ حَنْبَلٍ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں لہسن کھانے سے منع فرمایا گیا ہے مگر یہ کہ پکا ہوا ہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: شریک (جن کا ذکر سند میں آیا ہے) وہ شریک بن حنبل ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3828]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الأطعمة 14 (1809)، (تحفة الأشراف: 10127) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (1808)¤ أبو إسحاق عنعن واختلط أيضًا (انظر التقريب : 5065)¤ والحديث ضعفه الترمذي¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 136

حدیث نمبر: 3829
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا. ح حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي زِيَادٍ خِيَارِ بْنِ سَلَمَةَ، أَنَّهُ" سَأَلَ عَائِشَةَ عَنِ الْبَصَلِ؟ فَقَالَتْ: إِنَّ آخِرَ طَعَامٍ أَكَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامٌ فِيهِ بَصَلٌ".
ابوزیاد خیار بن سلمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پیاز کے متعلق پوچھا کیا تو آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو آخری کھانا تناول کیا اس میں پیاز تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3829]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16068)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/89) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی خیار بن سلمہ لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ خيار بن سلمة : مجهول (التحرير : 1771) لم يوثقه غير ابن حبان¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 136