الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
55. باب مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ لِرَبِّ الطَّعَامِ إِذَا أُكِلَ عِنْدَهُ
55. باب: جب کسی کے یہاں کھانا کھایا جائے تو اس کے لیے دعا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3853
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ أَبِي خَالِدٍ الدَّالَانِيِّ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" صَنَعَ أَبُو الْهَيْثَمِ بْنُ التَّيْهَانِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا، فَدَعَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ، فَلَمَّا فَرَغُوا، قَالَ: أَثِيبُوا أَخَاكُمْ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا إِثَابَتُهُ؟، قَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا دُخِلَ بَيْتُهُ، فَأُكِلَ طَعَامُهُ وَشُرِبَ شَرَابُهُ، فَدَعَوْا لَهُ فَذَلِكَ إِثَابَتُهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ابوالہیثم بن تیہان نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا بنایا پھر آپ کو اور صحابہ کرام کو بلایا، جب یہ لوگ کھانے سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا: تم لوگ اپنے بھائی کا بدلہ چکاؤ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس کا کیا بدلہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص کسی کے گھر جائے اور وہاں اسے کھلایا اور پلایا جائے اور وہ اس کے لیے دعا کرے تو یہی اس کا بدلہ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3853]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3170) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں رجل ایک مبہم راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ أبو خالد الدالاني عنعن والرجل مجهول¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 137

حدیث نمبر: 3854
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" جَاءَ إِلَى سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، فَجَاءَ بِخُبْزٍ وَزَيْتٍ فَأَكَلَ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلَائِكَةُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو وہ آپ کی خدمت میں روٹی اور تیل لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھایا پھر آپ نے یہ دعا پڑھی: «أفطر عندكم الصائمون وأكل طعامكم الأبرار وصلت عليكم الملائكة» تمہارے پاس روزے دار افطار کیا کریں، نیک لوگ تمہارا کھانا کھائیں، اور فرشتے تمہارے لیے دعائیں کریں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3854]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 476)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/118، 138، 201)، سنن الدارمی/الصوم 51 (1813) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث ابن ماجہ (۱۷۴۷) میں ہے، لیکن اس میں البانی صاحب قرعۃ میں (صحیح دون الفطر عند سعد)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ وله شاھد حسن في مشكل الآثار (1/498، 499)