الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: علاج کے احکام و مسائل
2. باب فِي الْحِمْيَةِ
2. باب: کھانے میں پرہیزی اور احتیاط کا بیان۔
حدیث نمبر: 3856
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، وَأَبُو عَامِرٍ، وَهَذَا لَفْظُ أَبِي عَامِرٍ، عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَعْصَعَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ بِنْتِ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيَّةِ، قَالَتْ:" دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَلِيٌّ رَضَي اللهُ عَنْهُ، وَعَلِيٌّ نَاقِهٌ وَلَنَا دَوَالِي مُعَلَّقَةٌ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهَا، وَقَامَ عَلِيٌّ لِيَأْكُلَ، فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِعَلِيٍّ: مَهْ إِنَّكَ نَاقِهٌ، حَتَّى كَفَّ عَلِيٌّ رَضَي اللهُ عَنْهُ، قَالَتْ: وَصَنَعْتُ شَعِيرًا وَسِلْقًا، فَجِئْتُ بِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَلِيُّ أَصِبْ مِنْ هَذَا فَهُوَ أَنْفَعُ لَكَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ هَارُونُ الْعَدَوِيَّةَ.
ام منذر بنت قیس انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ کے ساتھ علی رضی اللہ عنہ تھے، ان پر کمزوری طاری تھی ہمارے پاس کھجور کے خوشے لٹک رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر انہیں کھانے لگے، علی رضی اللہ عنہ بھی کھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ٹھہرو (تم نہ کھاؤ) کیونکہ تم ابھی کمزور ہو یہاں تک کہ علی رضی اللہ عنہ رک گئے، میں نے جو اور چقندر پکایا تھا تو اسے لے کر میں آپ کے پاس آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! اس میں سے کھاؤ یہ تمہارے لیے مفید ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ہارون کی روایت میں «انصاریہ» کے بجائے «عدویہ» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3856]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ الطب 1 (3037)، سنن ابن ماجہ/الطب 3 (3442)، (تحفة الأشراف: 18362)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/363، 364) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ أخرجه الترمذي (2037 وسنده حسن) وابن ماجه (3442 وسنده حسن)