جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح کے سال مکہ میں داخل ہوئے اور آپ ایک کالی پگڑی باندھے ہوئے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4076]
حریث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا، آپ کالی پگڑی باندھے ہوئے تھے جس کا کنارہ آپ نے اپنے کندھوں پر لٹکا رکھا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4077]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 84 (1359)، سنن الترمذی/الشمائل 16 (108)، سنن النسائی/الزینة من المجتبی 56 (5348)، سنن ابن ماجہ/الجھاد 22 (2821)، اللباس 15 (3587)، (تحفة الأشراف: 10716)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/307)، سنن الدارمی/المناسک 88 (1982) (صحیح)»
محمد بن علی بن رکانہ روایت کرتے ہیں کہ رکانہ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کشتی لڑی تو آپ نے رکانہ کو پچھاڑ دیا۔ رکانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”ہمارے اور مشرکین کے درمیان فرق ٹوپیوں پر پگڑی باندھنے کا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4078]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/اللباس 42 (1784)، (تحفة الأشراف: 3614) (ضعیف)» (سند میں ابوجعفر مجہول راوی ہیں، اور محمد علی اور ان کے دادا یعنی رکانہ کے درمیان انقطاع ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (1784)¤ أبو الحسن و أبو جعفر مجهولان (تق 8048،8016)¤ والحديث ضعفه الترمذي¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 145
اہل مدینہ کے ایک شیخ کہتے ہیں میں نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عمامہ باندھا تو اس کا شملہ میرے آگے اور پیچھے دونوں جانب لٹکایا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4079]