جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بستروں اور بچھونوں کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ”ایک بستر تو آدمی کو چاہیئے، ایک اس کی بیوی کو چاہیئے اور ایک مہمان کے لیے اور چوتھا بستر شیطان کے لیے ہوتا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4142]
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں داخل ہوا تو آپ کو ایک تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے دیکھا۔ ابن الجراح نے «على يساره» کا اضافہ کیا ہے ”یعنی آپ اپنے بائیں پہلو پر ٹیک لگائے تھے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسحاق بن منصور نے اسے اسرائیل سے روایت کیا ہے اس میں بھی «على يساره» کا لفظ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4143]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اہل یمن کے سفر کے چند ساتھیوں کو دیکھا ان کے بچھونے چمڑوں کے تھے، تو انہوں نے کہا: جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے سب سے زیادہ مشابہت رکھنے والے رفقاء کو دیکھنا پسند ہو تو وہ انہیں دیکھ لے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4144]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 7080)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/120) (صحیح الإسناد)»
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے توشک اور گدے بنا لیے؟“ میں نے عرض کیا: ہمیں گدے کہاں میسر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب تمہارے پاس گدے ہوں گے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4145]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تکیہ، جس پر آپ رات کو سوتے تھے، ایسے چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4146]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گدا چمڑے کا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4147]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/ الزہد 11 (4151)، وانظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 16951) (صحیح)»
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ان کا بسترا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ کے سامنے رہتا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4148]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 40 (957)، (تحفة الأشراف: 18278)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/322) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ أخرجه ابن ماجه (957 وسنده صحيح)