عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر والوں کے پاس رات کو آیا، میرے دونوں ہاتھ پھٹے ہوئے تھے تو ان لوگوں نے اس میں زعفران کا خلوق (ایک مرکب خوشبو ہے) لگا دیا، پھر میں صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو سلام کیا تو آپ نے نہ میرے سلام کا جواب دیا اور نہ خوش آمدید کہا اور فرمایا: ”جا کر اسے دھو ڈالو“ میں نے جا کر اسے دھو دیا، پھر آیا، اور میرے ہاتھ پر خلوق کا اثر (دھبہ) باقی رہ گیا تھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ نے میرے سلام کا جواب دیا اور نہ خوش آمدید کہا اور فرمایا: ”جا کر اسے دھو ڈالو“ میں گیا اور میں نے اسے دھویا، پھر آ کر سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور خوش آمدید کہا، اور فرمایا: ”فرشتے کافر کے جنازہ میں کوئی خیر لے کر نہیں آتے، اور نہ اس شخص کے جو زعفران ملے ہو، نہ جنبی کے“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنبی کو رخصت دی کہ وہ سونے، کھانے، یا پینے کے وقت وضو کر لے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4176]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 10372)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/320) وأعاد المؤلف بعضہ فی السنة (4601) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظر الحديث السابق (225) مختصرًا والحديث الآتي (4601)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 148
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے خود اپنے ہاتھوں میں خلوق ملا، پہلی روایت زیادہ کامل ہے اس میں ”دھونے کا ذکر ہے“۔ ابن جریج کہتے ہیں: میں نے عمر بن عطاء سے پوچھا: وہ لوگ محرم تھے؟ کہا: نہیں، بلکہ سب مقیم تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4177]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10376) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ فيه رجل مجھول¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 148
ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا جس کے بدن میں کچھ بھی خلوق (زعفران سے مرکب خوشبو) لگی ہو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4178]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8911)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/403) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ زيد وزياد جدا الربيع بن أنس : مجهولان (تق : 2166،2110)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 148
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو زعفران لگانے سے منع فرمایا ہے۔ اور اسماعیل کی روایت میں «عن التزعفر للرجال» کے بجائے «أن يتزعفرالرجل» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4179]
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین آدمی ایسے ہیں کہ فرشتے ان کے قریب نہیں جاتے: ایک کافر کی لاش کے پاس، دوسرے جو زعفران میں لت پت ہو اور تیسرے جنبی (ناپاک) إلا یہ کہ وہ وضو کر لے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4180]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ الحسن البصري مدلس ولم يسمع من عمار بن ياسر رضي اللّٰه عنه¤ وللحديث شواھد ضعيفة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 148
ولید بن عقبہ کہتے ہیں کہ جب اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ فتح کیا تو ابن مکہ اپنے بچوں کو لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہونے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے اور ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے، مجھے بھی آپ کی خدمت میں لایا گیا، لیکن مجھے خلوق لگا ہوا تھا اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہاتھ نہیں لگایا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4181]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11795)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/32) (منکر)»
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عبداﷲ الهمداني :مجهول وخبره منكر،قاله ابن عبدالبر (تق: 3727)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 149
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس پر (زعفران کی) زردی کا نشان تھا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم کسی ایسے شخص کا سامنا فرماتے جس کے چہرہ پہ کوئی ایسی چیز ہوتی جسے آپ ناپسند فرماتے، چنانچہ جب وہ چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کاش تم لوگ اسے حکم دیتے کہ وہ اسے اپنے سے دھو ڈالے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4182]